عراق: آئینی خلا سے بچنے کا ایک آخری موقع

بغداد میں پارلیمنٹ کی عمارت کے صدر دروازہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
بغداد میں پارلیمنٹ کی عمارت کے صدر دروازہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

عراق: آئینی خلا سے بچنے کا ایک آخری موقع

بغداد میں پارلیمنٹ کی عمارت کے صدر دروازہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
بغداد میں پارلیمنٹ کی عمارت کے صدر دروازہ کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
نامزد عراقی وزیر اعظم محمد توفیق علاوی کو کو عطا کردہ وقت میں سے صرف کل کی مدت باقی رہ گئی ہے جس میں ان کو اپنی حکومت کے لئے بلاکس، اجزاء اور خواہشات میں منقسم پارلیمنٹ سے اعتماد حاصل کرنا ہے اور عراق کو آئینی خلا میں داخل ہونے سے بچانا ہے۔
اور اگر علاوی کو کل اعتماد حاصل ہوجاتا ہے تو وہ اپنے ان وعدوں کے مطابق بہت مشکل کاموں کا آغاز کردیں گے جن کے سلسلہ میں مبصرین کی ایک بڑی تعداد کا کہنا ہے کہ یہ ناممکن ہے اور اگر وہ اس میں بھی ناکام ہو گئے جیسے وہ جمعرات کو ناکام ہوئے تھے تو ان کو دوبارہ برطانیہ واپسی کے لئے ٹکٹ ہی بک کرانا پڑے گا حالانکہ انہوں نے پچھلے پارلیمنٹ اجلاس سے چند گھنٹے قبل برطانوی سفیر کو لکھے گئے ایک خط میں اپنی قومیت ترک کردی ہے۔
سابق ممبر پارلیمنٹ اور سیاستدان حيدر الملا کا خیال ہے کہ اتوار کے اجلاس میں علاوی کی کابینہ کو پاس کرنا مشکل ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ان سیاسی جماعتوں کے پوزیشنوں میں کوئی فرق نہیں آیا ہے جو سنی اور کرد حلقوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ کچھ سیاسی اور پارلیمانی بلاک ہیں جن میں ان کی حمایت کی گئی تھی وہ بھی اس میں شامل ہیں اور ا بان کے رویے بدلنے لگے ہیں۔(۔۔۔)
ہفتہ 06 رجب المرجب 1441 ہجرى - 29 فروری 2020ء شماره نمبر [15068]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]