شمالی شام میں نئے معاہدہ کے سلسلہ میں روس اور ترکی کے درمیان اختلافات

ولادیمیر پوتن اور رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے
ولادیمیر پوتن اور رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

شمالی شام میں نئے معاہدہ کے سلسلہ میں روس اور ترکی کے درمیان اختلافات

ولادیمیر پوتن اور رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے
ولادیمیر پوتن اور رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے
ماسکو اور انقرہ کے مابین ادلب اور اس کے دیہی علاقوں میں کشیدگی کو کم کرنے کے سلسلہ میں ہونے والے نئے معاہدہ کے راستے میں 10 اختلافات پیدا ہوئے ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ترک صدر رجب طیب اردوغان سے رابطے کے دوران اپنے وفد کو انقرہ بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا  تاکہ مذاکرات کے سلسلہ میں ہنگامی اجلاس منعقد ہو سکے اور الشرق الاوسط سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مذاکرات میں معاہدہ کے علاقہ کے رقبے سمیت 10 اختلافات ظاہر ہوئے ہیں کیونکہ ترک فریق کا اصرار ہے کہ روس سوچی معاہدہ کے مطابق شمالی حماۃ اور جنوبی ادلب میں تعینات ترک مشاہداتی مقامات سے اپنے سرکاری افواج کو دور کردے۔
روسی فریق نے لچک دکھائی ہے کیوںکہ وہ ایسا نقشہ پیش نہیں کر سکا ہے جس میں صرف یہ بتایا گیا ہو کہ ترک فوج سرحد سے 5 سے 10 کلومیٹر کی گہرائی تک تعینات ہوگی لیکن اس کے باوجود وہ سرکاری فوج کو واپس لینے سے انکار کر رہا ہے۔(۔۔۔)
اتوار 07 رجب المرجب 1441 ہجرى - 01 مارچ 2020ء شماره نمبر [15069]


مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام

مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
TT

مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام

مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)

کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔

"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔

انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔

اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔

جمعہ-14 رجب 1445ہجری، 26 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16495]