شمالی شام میں نئے معاہدہ کے سلسلہ میں روس اور ترکی کے درمیان اختلافات

ولادیمیر پوتن اور رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے
ولادیمیر پوتن اور رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

شمالی شام میں نئے معاہدہ کے سلسلہ میں روس اور ترکی کے درمیان اختلافات

ولادیمیر پوتن اور رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے
ولادیمیر پوتن اور رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے
ماسکو اور انقرہ کے مابین ادلب اور اس کے دیہی علاقوں میں کشیدگی کو کم کرنے کے سلسلہ میں ہونے والے نئے معاہدہ کے راستے میں 10 اختلافات پیدا ہوئے ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ترک صدر رجب طیب اردوغان سے رابطے کے دوران اپنے وفد کو انقرہ بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا  تاکہ مذاکرات کے سلسلہ میں ہنگامی اجلاس منعقد ہو سکے اور الشرق الاوسط سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مذاکرات میں معاہدہ کے علاقہ کے رقبے سمیت 10 اختلافات ظاہر ہوئے ہیں کیونکہ ترک فریق کا اصرار ہے کہ روس سوچی معاہدہ کے مطابق شمالی حماۃ اور جنوبی ادلب میں تعینات ترک مشاہداتی مقامات سے اپنے سرکاری افواج کو دور کردے۔
روسی فریق نے لچک دکھائی ہے کیوںکہ وہ ایسا نقشہ پیش نہیں کر سکا ہے جس میں صرف یہ بتایا گیا ہو کہ ترک فوج سرحد سے 5 سے 10 کلومیٹر کی گہرائی تک تعینات ہوگی لیکن اس کے باوجود وہ سرکاری فوج کو واپس لینے سے انکار کر رہا ہے۔(۔۔۔)
اتوار 07 رجب المرجب 1441 ہجرى - 01 مارچ 2020ء شماره نمبر [15069]


آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]