کل سعودی عرب کے مشرقی علاقے جبیل میں خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز کی زیر نگرانی "خلیجی مشترکہ دفاع 1" نامی فوجی مشقیں ان میں شریک ممالک کے رہنماؤں کی موجودگی میں اختتام پذیر ہوئیں۔ یہ مشقیں اس میں شریک ممالک کی تعداد؛ جنکی تعداد 24 تھی، مختلف مہارتوں اور ہتھیاروں کی نوعیت کے اعتبار سے خطے کی سب سے بڑی فوجی مشقیں شمار کی جا رہی ہیں۔
یہ فوجی مشقیں مختلف مقاصد پر مبنی تھیں، جن میں فوج کی صلاحتیوں میں اضافہ، سیکورٹی اور فوجی اداروں میں مشترکہ حکمت عملی کے تحت جدید آلات کا استعمال، اور مشترکہ فوجی اور سیکورٹی تعاون کی تکمیل کو فروغ دینا شامل تھا۔
دوسری جانب، مبصرین کا کہنا ہے کہ خلیج عرب کے کنارے فوجی مشقیں درحقیقی خلیج کے علاقے میں درپیش خطرات کے لئے ایک واضح یکجہتی کا پیغام ہے۔
"مشترکہ خلیجی دفاع 1” کے ترجمان کرنل عبد اللہ نے "الشرق الاوسط” سے گفتگو کرتے ہوئے وضاحت کی کہ مشقوں کا مقصد اتحاد بنانا نہیں بلکہ یہ فوجی اتحاد میں شامل افواج کا مشترکہ عمل ہے۔ (۔۔۔)
منگل – 1 شعبان 1439 ہجری – 17 اپریل 2018ء شمارہ: [ 14385]
یہ فوجی مشقیں مختلف مقاصد پر مبنی تھیں، جن میں فوج کی صلاحتیوں میں اضافہ، سیکورٹی اور فوجی اداروں میں مشترکہ حکمت عملی کے تحت جدید آلات کا استعمال، اور مشترکہ فوجی اور سیکورٹی تعاون کی تکمیل کو فروغ دینا شامل تھا۔
دوسری جانب، مبصرین کا کہنا ہے کہ خلیج عرب کے کنارے فوجی مشقیں درحقیقی خلیج کے علاقے میں درپیش خطرات کے لئے ایک واضح یکجہتی کا پیغام ہے۔
"مشترکہ خلیجی دفاع 1” کے ترجمان کرنل عبد اللہ نے "الشرق الاوسط” سے گفتگو کرتے ہوئے وضاحت کی کہ مشقوں کا مقصد اتحاد بنانا نہیں بلکہ یہ فوجی اتحاد میں شامل افواج کا مشترکہ عمل ہے۔ (۔۔۔)
منگل – 1 شعبان 1439 ہجری – 17 اپریل 2018ء شمارہ: [ 14385]