بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) نے جوہری معاہدہ میں ایران کے تعاون کے بارے میں خطر کی گھنٹی بجا دی ہے کیونکہ ان کے انسپکٹرز کو دو جوہری مقامات میں داخلہ کی اجازت دینے سے انکار کردیا گیا ہے اور اس کی افزودہ یورینیم کا ذخیرہ جولائی 2015 میں ایران اور بڑی طاقتوں کے مابین طے پانے والے معاہدہ میں طے شدہ حد سے پانچ گنا تک بڑھ گیا ہے۔
جوہری معاہدہ پر عمل درآمد کرنے کی ذمہ دار بین الاقوامی ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کی افزودہ یورینیم کا ذخیرہ فروری میں شروع ہوکر 1510 کلوگرام تک پہنچ گیا تھا جبکہ معاہدہ میں مذکور اس کی حد 300 کلوگرام ہے یعنی یہ معاہدہ میں موجود حد سے پانچ گنا زیادہ ہے کیونکہ پچھلے مئی کے بعد سے عائد امریکی پابندیوں کے جواب میں تہران نے اپنی ذمہ داریاں سے اپنے آپ کو آزاد کر لیا ہے۔(۔۔۔)
بدھ 09 رجب المرجب 1441 ہجرى - 04 مارچ 2020ء شماره نمبر [15072]
جوہری معاہدہ پر عمل درآمد کرنے کی ذمہ دار بین الاقوامی ایجنسی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کی افزودہ یورینیم کا ذخیرہ فروری میں شروع ہوکر 1510 کلوگرام تک پہنچ گیا تھا جبکہ معاہدہ میں مذکور اس کی حد 300 کلوگرام ہے یعنی یہ معاہدہ میں موجود حد سے پانچ گنا زیادہ ہے کیونکہ پچھلے مئی کے بعد سے عائد امریکی پابندیوں کے جواب میں تہران نے اپنی ذمہ داریاں سے اپنے آپ کو آزاد کر لیا ہے۔(۔۔۔)
بدھ 09 رجب المرجب 1441 ہجرى - 04 مارچ 2020ء شماره نمبر [15072]