جنوبی کوریا کی فلم "پیراسائٹ" کے ڈائریکٹر بونگ جون ہو نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ ماہ ایک ہی بار میں 4 آسکر جیتنے والی فلم کا خیال ان کے ذہن میں کئی سالوں کی مدت میں کیسے آیا اور پھر انھوں نے بچپن سے ہی اپنے ساتھ کام کرنے والے ڈائریکٹروں سے کیسے اپنے تعلقات کو بڑھایا۔
"الشرق الاوسط" کو انٹرویو دیتے ہوئے بونگ جون ہو نے کہا ہے کہ فلم کا آئیڈیا ان کے سامنے سب سے پہلے 2013 میں آیا تھا اور پھر میں نے 4 سال کے عرصہ میں بار بار اس کا تجربہ کیا یہاں تک کہ میں نے 2017 کے آخر میں اس کے اسکرپٹ کو 14 صفحات پر مکمل کیا اور بونگ جون ہو نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ جب وہ اپنے سنیمائی کام کرتے ہیں تو جذبات ان پر اس حد تک غالب آجاتے ہیں کہ وہ رونے لگتے ہیں۔(۔۔۔)
جمعرات 10 رجب المرجب 1441 ہجرى - 05 مارچ 2020ء شماره نمبر [15073]
"الشرق الاوسط" کو انٹرویو دیتے ہوئے بونگ جون ہو نے کہا ہے کہ فلم کا آئیڈیا ان کے سامنے سب سے پہلے 2013 میں آیا تھا اور پھر میں نے 4 سال کے عرصہ میں بار بار اس کا تجربہ کیا یہاں تک کہ میں نے 2017 کے آخر میں اس کے اسکرپٹ کو 14 صفحات پر مکمل کیا اور بونگ جون ہو نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ جب وہ اپنے سنیمائی کام کرتے ہیں تو جذبات ان پر اس حد تک غالب آجاتے ہیں کہ وہ رونے لگتے ہیں۔(۔۔۔)
جمعرات 10 رجب المرجب 1441 ہجرى - 05 مارچ 2020ء شماره نمبر [15073]