گزشتہ روز ماسکو میں روسی صدر ولادیمیر پوتن اور ترکی کے رجب طیب اردوغان کے مابین ہونے والے سربراہی اجلاس کے موقع پر روسی جہازوں اور ترک "ڈرون" کے ذریعہ شمال مغربی شام میں ادلب کے دیہی علاقوں پر غیر معمولی فضائی حملے کئے گئے ہیں۔
شامی آبزرویٹری برائے ہیومن رائٹس نے کل اطلاع دی ہے کہ ترک جہاز اور توپ خانوں نے ادلب کے مشرق میں سراقب اور اس کے دیہی علاقوں میں حکومت کے مقامات پر مسلسل بمباری کیا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملے روسی جہازوں کے ذریعہ سراقب اور سرمین کے دیہی علاقوں میں ہونے والے بم دھماکے کے ساتھ ہوا ہے اور حزب اختلاف کے دھڑوں کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ایران نے ادلب کے دیہی علاقوں میں اپنے ملیشیاؤں کی موجودگی میں اضافہ کردیا ہے۔
اردوغان نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ آج پوتن کے ساتھ ہونے والی ان کی بات چیت سے شام میں فائر بندی کے معاہدہ کی تکمیل کے سلسلہ میں مدد ملے گی جبکہ کرملین نے اعلان کیا ہے کہ روسی صدر ادلب کے سلسلہ میں چند ضروری اور مشترکہ اقدامات کرنے کے بارے میں اپنے ترک ہم منصب کی منظوری کے منتظر ہیں اور روسی وزارت دفاع نے ترکی پر سوچی معاہدہ کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔(۔۔۔)
جمعرات 10 رجب المرجب 1441 ہجرى - 05 مارچ 2020ء شماره نمبر [15073]
شامی آبزرویٹری برائے ہیومن رائٹس نے کل اطلاع دی ہے کہ ترک جہاز اور توپ خانوں نے ادلب کے مشرق میں سراقب اور اس کے دیہی علاقوں میں حکومت کے مقامات پر مسلسل بمباری کیا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملے روسی جہازوں کے ذریعہ سراقب اور سرمین کے دیہی علاقوں میں ہونے والے بم دھماکے کے ساتھ ہوا ہے اور حزب اختلاف کے دھڑوں کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ایران نے ادلب کے دیہی علاقوں میں اپنے ملیشیاؤں کی موجودگی میں اضافہ کردیا ہے۔
اردوغان نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ آج پوتن کے ساتھ ہونے والی ان کی بات چیت سے شام میں فائر بندی کے معاہدہ کی تکمیل کے سلسلہ میں مدد ملے گی جبکہ کرملین نے اعلان کیا ہے کہ روسی صدر ادلب کے سلسلہ میں چند ضروری اور مشترکہ اقدامات کرنے کے بارے میں اپنے ترک ہم منصب کی منظوری کے منتظر ہیں اور روسی وزارت دفاع نے ترکی پر سوچی معاہدہ کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔(۔۔۔)
جمعرات 10 رجب المرجب 1441 ہجرى - 05 مارچ 2020ء شماره نمبر [15073]