ادلب کا روسی اور ترک معاہدہ عمل درآمد کا منتظر ہے

ماسکو میں گزشتہ روز روسی صدر ولادیمیر پوتن اور ترک رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ماسکو میں گزشتہ روز روسی صدر ولادیمیر پوتن اور ترک رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

ادلب کا روسی اور ترک معاہدہ عمل درآمد کا منتظر ہے

ماسکو میں گزشتہ روز روسی صدر ولادیمیر پوتن اور ترک رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ماسکو میں گزشتہ روز روسی صدر ولادیمیر پوتن اور ترک رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز روسی صدر ولادیمیر پوتن اور ترک رجب طیب اردوغان کے سربراہی اجلاس کے نتیجے میں ادلب کے سلسلہ میں ایک نیا معاہدہ ہوا ہے جس میں جمعرات کی شب سے جمعہ تک شمال مغربی شام میں فائر بندی کا آغاز کرنے والے اقدامات شامل ہیں اور اس معاہدہ کو میدانی طور پر عمل کئے جانے کا انتظار ہے اور پوتن اور اردوغان نے ماسکو میں میراتھن میٹنگیں بھی کی ہیں جن میں آمنے سامنے ملاقات اور وسیع بات چیت بھی  شامل ہے۔
روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے معاہدے کی شرائط کا اعلان کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ دونوں ممالک "ایم 4" کے نام سے مشہور حلب اور لاذقیہ کے درمیان سڑک کے دونوں طرف 6 کلومیٹر کا محفوظ راستہ قائم کریں گے اور اس کے علاوہ اس ماہ کے وسط سے شروع ہونے والی سڑک پر مشترکہ گشت کا بھی آغاز ہوگا۔(۔۔۔)
جمعہ 11 رجب المرجب 1441 ہجرى - 06 مارچ 2020ء شماره نمبر [15074]


آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]