"الشرق الاوسط" سے لبنان کے وزیر خارجہ کی گفتگو: ہم مشکل وقت سے گزر رہے ہیں

لبنان کے وزیر خارجہ ناصيف حتي کو دیکھا جا سکتا ہے
لبنان کے وزیر خارجہ ناصيف حتي کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

"الشرق الاوسط" سے لبنان کے وزیر خارجہ کی گفتگو: ہم مشکل وقت سے گزر رہے ہیں

لبنان کے وزیر خارجہ ناصيف حتي کو دیکھا جا سکتا ہے
لبنان کے وزیر خارجہ ناصيف حتي کو دیکھا جا سکتا ہے
لبنان کے وزیر خارجہ ناصيف حتي نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ہم لبنان کے جغرافیائی صورتحال کی وجہ سے مشکل وقت میں ہیں اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہر عرب ملک کے احترام اور لبنان کی خودمختاری کی بنیاد پر باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے، فروغ دینے اور مزید کامیاب بنانے کے لئے عرب بھائیوں کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
"الشرق الأوسط" کو انٹرویو دیتے ہوئے حتی نے یہ بھی کہا کہ پہلے پہل لبنان اپنے برادر ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات رکھنا چاہتا ہے اور بین الاقوامی سطح پر ایسی تمام موثر اور بااثر طاقتوں کے ساتھ جن کا لبنان کے ساتھ تعلق ہے ان سب سے بھی بہترین تعلقات رکھنا چاہتا ہے۔
انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کو آپسی اختلافات کے باوجود لبنان کے کسی بھی قریبی یا برادر ملک کے خلاف منفی بیانات نہ دینے کی خواہش ظاہر کی ہے اور اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ لبنان کا سرکاری موقف نہیں ہوگا بلکہ ایک جماعت کا مخصوص موقف ہوگا اور انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ لبنان ہمیشہ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے اور سب سے کم متاثر کرنے والا ملک رہا ہے لہذا یہ ہمارے مفاد میں ہے کہ بیرونی تعلقات بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور احترام پر مبنی ہوں۔(۔۔۔)
پیر 14 رجب المرجب 1441 ہجرى - 09 مارچ 2020ء شماره نمبر [15077]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]