سعودی عرب کے ذریعہ ریاض معاہدہ کے فریقین سے حجت بازی کے بغیر اسے نافذ کرنے کی اپیل

خادم حرمين شريفين کو دوسری مدت کے دوبارہ انتخاب کے موقع پر عرب پارلیمنٹ کے اسپیکر کا استقبال کرتے ہوئۓ دیکھا جا سکتا ہے (SPA)
خادم حرمين شريفين کو دوسری مدت کے دوبارہ انتخاب کے موقع پر عرب پارلیمنٹ کے اسپیکر کا استقبال کرتے ہوئۓ دیکھا جا سکتا ہے (SPA)
TT

سعودی عرب کے ذریعہ ریاض معاہدہ کے فریقین سے حجت بازی کے بغیر اسے نافذ کرنے کی اپیل

خادم حرمين شريفين کو دوسری مدت کے دوبارہ انتخاب کے موقع پر عرب پارلیمنٹ کے اسپیکر کا استقبال کرتے ہوئۓ دیکھا جا سکتا ہے (SPA)
خادم حرمين شريفين کو دوسری مدت کے دوبارہ انتخاب کے موقع پر عرب پارلیمنٹ کے اسپیکر کا استقبال کرتے ہوئۓ دیکھا جا سکتا ہے (SPA)
سعودی عرب نے "ریاض معاہدہ" کے فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ معاہدہ پر عمل درآمد کرنے کے لئے اس کے ساتھ مل کر کام کریں، اعلی مفادات پیش کریں اور ان پر عائد قومی ذمہ داری کا احساس بھی کریں اور اس سلسلہ میں کو‏ئی کشیدگی پیدا نہ کریں۔ گزشتہ روز سعودی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ فریقین کو معاہدہ پر عمل درآمد کرنے کے سلسلہ میں پائے جانے والے اختلافات اور چیلنجوں کو حل کرنے کے لئے میڈیا کی ان غلط فہمیوں سے دور رہ کر کام کرنے کی ضرورت ہے جن سے مفادات پورا نہیں ہو پاتے ہیں، ان سے بھائیوں کے مابین ایک قسم کا خلا پیدا ہوتا ہے اور اس معاہدہ کے نفاذ کے سلسلہ میں آگے بڑھنے کے لئے مناسب ماحول نہیں پیدا ہوتا ہے۔
یمنی حکومت نے سعودی بیان کا خیر مقدم کیا اور اس بات کی تاکید کی ہے کہ وہ سنجیدگی سے غور کرنے کے ساتھ ساتھ وطن اور شہریوں کے اعلی مفاد کو حاصل کرتے ہوئے معاہدہ کے اپنے استحقاق کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پرعزم ہے۔
اسی سلسلہ میں متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ انور قرقاش نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے سعودی عرب کی طرف سے ریاض معاہدہ پر عمل درآمد کرنے کے لئے کی جانے والی مستقل کوششوں اور یمنیوں کے مفادات میں اس کو نافذ کرنے کے سلسلہ میں درپیش چیلنجوں پر قابو پانے کے لئے اپنی حمایت کا اعلان کیا ہے۔(۔۔۔)
جمعہ 18 رجب المرجب 1441 ہجرى - 13 مارچ 2020ء شماره نمبر [15081]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]