اسرائیل کے ساتھ تعامل کرنے والے کے ذریعہ امریکی لبنانی تنازعہ کا آغازhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2181211/%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D8%AA%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%B0%D8%B1%DB%8C%D8%B9%DB%81-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%AA%D9%86%D8%A7%D8%B2%D8%B9%DB%81-%DA%A9%D8%A7-%D8%A2%D8%BA%D8%A7%D8%B2
اسرائیل کے ساتھ تعامل کرنے والے کے ذریعہ امریکی لبنانی تنازعہ کا آغاز
صدر مائکل عون کو نئی امریکی خاتون سفیر کے ذریعہ منظوری کے کاغذات پیش کرنے کے بعد ان کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (دلاتی اور نہرا)
بیروت: محمد شقیر
TT
TT
اسرائیل کے ساتھ تعامل کرنے والے کے ذریعہ امریکی لبنانی تنازعہ کا آغاز
صدر مائکل عون کو نئی امریکی خاتون سفیر کے ذریعہ منظوری کے کاغذات پیش کرنے کے بعد ان کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (دلاتی اور نہرا)
لبنانی ذرائع نے "الشرق الاوسط" سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ بیروت میں نئی امریکی خاتون سفیر ڈوروتی چی نے لبنانی عہدیداروں کے ساتھ امریکی شہریت کے حامل لبنانی شہری عامر فاخوری کی مسلسل نظربندی کے معاملہ کو اٹھایا ہے اور یاد رہے کہ ان پر جنوبی لبنان کے قبضے کے دوران اسرائیل کے ساتھ معاملات کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے اور انہوں نے حراست میں لبنانی قیدیوں پر تشدد کی نگرانی کی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ سفیر نے فاخوری کی رہائی کی درخواست کی ہے جو ایک لاعلاج بیماری میں مبتلا ہیں اور وہ لبنان کی عدلیہ کی نگرانی میں اسپتال میں زیر علاج بھی ہیں اور انہوں نے اس بات کی بھی درخواست کی ہے کہ انہیں واشنگٹن جانے کی اجازت دی جائے۔ امریکی خاتون سفیر کی اس درخواست کو قبول نہیں کیا گیا ہے اور انہیں بتایا گیا کہ وہ اصل میں لبنانی ہیں اور ان کے خلاف لگائے گئے مقدمات کے سلسلہ میں غور کرنے کے لئے فوجی عدالت کے روبرو مقدمہ چلایا جائے گا اور ان کے دفاع کے لئے وکیلوں کی تقرری کی اجازت دی جائے گی اور اب بھی یہی کچھ ہو رہا ہے۔(۔۔۔) اتوار 20رجب المرجب 1441 ہجرى - 15 مارچ 2020ء شماره نمبر [15083]
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]