ارامکو کو سنہ 2019 میں 88 ارب ڈالر کا فائدہ حاصل ہواhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2185026/%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D9%85%DA%A9%D9%88-%DA%A9%D9%88-%D8%B3%D9%86%DB%81-2019-%D9%85%DB%8C%DA%BA-88-%D8%A7%D8%B1%D8%A8-%DA%88%D8%A7%D9%84%D8%B1-%DA%A9%D8%A7-%D9%81%D8%A7%D8%A6%D8%AF%DB%81-%D8%AD%D8%A7%D8%B5%D9%84-%DB%81%D9%88%D8%A7
ارامکو کو سنہ 2019 میں 88 ارب ڈالر کا فائدہ حاصل ہوا
سعودی ارامکو نے غیر معمولی منافع حاصل کرنے کے سلسلہ میں پہلی بار اپنے مالی نتائج کا اظہار کیا ہے (الشرق الاوسط)
ظهران: «الشرق الاوسط»
TT
TT
ارامکو کو سنہ 2019 میں 88 ارب ڈالر کا فائدہ حاصل ہوا
سعودی ارامکو نے غیر معمولی منافع حاصل کرنے کے سلسلہ میں پہلی بار اپنے مالی نتائج کا اظہار کیا ہے (الشرق الاوسط)
گزشتہ روز سعودی عرب کی ارامکو نامی کمپنی نے 2019 کے اپنے مالی نتائج کا اعلان کیا ہے جس میں تیل کی قیمتوں میں ہونے والی کمی اور ریفائننگ اور کیمیائی شعبوں میں منافع کے کم ہونے کے باوجود 330.7 ارب ریال یعنی 88.2 ارب ڈالر کا خالص فائدہ درج کیا گیا ہے۔ کمپنی کی خالص آمدنی میں سنہ 2018 کی بنسبت کمی آئی ہے کیونکہ اس وقت اس کی خالص آمدنی 416.5 ارب ریال یعنی 111.1 ارب ڈالر تھی اور کمپنی نے اس کمی کے سلسلہ میں تیار کردہ اپنی رپورٹ میں منافع میں کمی کا ذمہ دار خام تیل کی قیمتوں اور پیداوار کی مقدار میں کمی کو قرار دیا ہے اور اس کے علاوہ اس کمی کی وجہ سے ریفائننگ اور کیمیائی شعبوں کے منافع میں ہونے والی کمی بھی ہے۔ کمپنی سال 2020 میں کم سے کم 75 ارب ڈالر کی صورت میں باقاعدہ اس نقد منافع کا اعلان کرنے والی ہے جس کی ادائیگی تین ماہ میں کی جائے گی اور یہ کمپنی کی مجلس انتظامیہ کی منظوری پر مبنی ہے۔(۔۔۔) پیر 21رجب المرجب 1441 ہجرى - 16 مارچ 2020ء شماره نمبر [15084]
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]