"کورونا" کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے پورا عرب متحرکhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2194111/%DA%A9%D9%88%D8%B1%D9%88%D9%86%D8%A7-%DA%A9%DB%92-%D9%BE%DA%BE%DB%8C%D9%84%D8%A7%D8%A4-%DA%A9%D9%88-%D8%B1%D9%88%DA%A9%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D9%BE%D9%88%D8%B1%D8%A7-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%B1%DA%A9
گزشتہ روز کرفیو کے آغاز کے ساتھ ہی اردن کی فوج کے جوانوں کو عمان میں گزرگاہوں سے خالی ایک راستہ میں منتشر دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
عواصم: «الشرق الاوسط»
TT
TT
"کورونا" کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے پورا عرب متحرک
گزشتہ روز کرفیو کے آغاز کے ساتھ ہی اردن کی فوج کے جوانوں کو عمان میں گزرگاہوں سے خالی ایک راستہ میں منتشر دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
اس کورونا وائرس (کوویڈ 19) سے بچنے کے اقدامات کی تعمیل میں عالمی سطح پر گھریلو قرنطینہ میں پھنسے افراد کی تعداد ایک ارب ہوگئی ہے جس نے 164 ممالک کو نشانہ بنایا ہے 11 ہزار 400 افراد کو اغوا کیا ہے جبکہ 271 ہزار 660 افراد کو متاثر کیا ہے اور عرب ممالک نے مکمل طور پر متحرک ہونے کا اعلان کیا ہے اور مساجد اور گرجا گھروں کو بند کرنے کے لئے اپنے سینئر اسکالرز سے فتوے جار کرنے کے سلسلہ میں مدد لیا ہے اور کچھ ممالک نے تو کرفیو کو نافذ کرنے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے اپنی فوجوں کو استعمال کرنے کا سہارا لیا ہے اور خاص طور پر جب متاثر ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور صحت یاب ہونے والوں کی تعداد کم ہے۔ گزشتہ گھنٹوں کے دوران خلیجی ممالک میں اس وائرس کی پیش رفت بہت زیادہ دیکھنے کو ملی ہے کیونکہ احتیاطی تدابیر کے اختیار کرنے کے دوران 100 نئے معاملے اور دو اموات کے کیس سامنے آئے ہیں جبکہ 46 صحت یاب ہوئے ہیں اور سعودی کونسل کے سینئر اسکالرز نے تصدیق کی ہے کہ ان ہدایات پر عمل کرنا ایک شرعی فریضہ ہے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والا گناہ گار ہوگا اور کل رات کویت کے وزرا کونسل نے اس وائرس کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے اقدام کے تحت شام پانچ بجے سے صبح چار بجے تک ملک میں جزوی کرفیو کا اعلان کیا ہے۔(۔۔۔) اتوار 27رجب المرجب 1441 ہجرى - 22 مارچ 2020ء شماره نمبر [15090]
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]