حوثیوں کی قرنطینہ کی وجہ سے بيضاء کے سیکڑوں افراد کی جان کو خطرہ لاحق ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2194141/%D8%AD%D9%88%D8%AB%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D9%82%D8%B1%D9%86%D8%B7%DB%8C%D9%86%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D8%A8%D9%8A%D8%B6%D8%A7%D8%A1-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%DB%8C%DA%A9%DA%91%D9%88%DA%BA-%D8%A7%D9%81%D8%B1%D8%A7%D8%AF-%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%D8%A7%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D8%AE%D8%B7%D8%B1%DB%81-%D9%84%D8%A7%D8%AD%D9%82-%DB%81%DB%92
حوثیوں کی قرنطینہ کی وجہ سے بيضاء کے سیکڑوں افراد کی جان کو خطرہ لاحق ہے
سوشل میڈیا پر وائرل ایک تصویر میں بيضاء شہر میں پھنسے یمنیوں کے ہجوم کو دیکھا جا سکتا ہے
عدن: علی ربیع
TT
TT
حوثیوں کی قرنطینہ کی وجہ سے بيضاء کے سیکڑوں افراد کی جان کو خطرہ لاحق ہے
سوشل میڈیا پر وائرل ایک تصویر میں بيضاء شہر میں پھنسے یمنیوں کے ہجوم کو دیکھا جا سکتا ہے
حوثی جماعت کی طرف سے بيضاء گورنریٹ میں نام مہاد قرنطینہ میں ایک یمنی لوگوں کو روکنے کے بعد ان کو اپنے گورنریٹ لوٹنے کے سلسلہ میں شدید خطرات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ یہ جماعت سیاسی اور مادی فوائد کے حصول کے لئے "کورونا" کے پھیلاؤ کے موقع سے فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔ مقامی ذرائع نے بتایا ہے کہ ملیشیاؤں نے انتہائی تشویش ناک حالات میں بيضاء گورنریٹ کے رداع شہر سے قریب واقع "عفار" کے علاقے میں کافی تعداد میں خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو حراست میں لے رکھا ہے اور ان کو کھلے آسمان میں بغیر کسی صحتی نظام کے بہت ہی خراب حالات میں رہنے پر مجبور کیا ہے۔(۔۔۔) اتوار 27رجب المرجب 1441 ہجرى - 22 مارچ 2020ء شماره نمبر [15090]
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]