جرمنی میں انتہاء پسند دائیں بازو کے خلاف جنگ تیز ہوئی

برلن میں کل دہشت پسند دائیں بازو کے ایک اہلکار کے گھر پر پولیس کو چھاپہ مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
برلن میں کل دہشت پسند دائیں بازو کے ایک اہلکار کے گھر پر پولیس کو چھاپہ مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
TT

جرمنی میں انتہاء پسند دائیں بازو کے خلاف جنگ تیز ہوئی

برلن میں کل دہشت پسند دائیں بازو کے ایک اہلکار کے گھر پر پولیس کو چھاپہ مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
برلن میں کل دہشت پسند دائیں بازو کے ایک اہلکار کے گھر پر پولیس کو چھاپہ مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
ہناؤ کے اس قتل عام کے ایک ماہ بعد جس میں ایک دائیں بازو کے فرد نے غیر ملکیوں سے نفرت کی وجہ سے شیشہ کیفے میں 9 افراد کو ہلاک کیا تھا جرمنی نے "کورونا" بحران کے باوجود دائیں بازو کی تلاش میں شدت اختیار کر لیا ہے اور
گزشتہ روز وزیر داخلہ ہورسٹ سیہوفر نے "یونائیٹڈ جرمن پیپل اینڈ ٹرائب" نامی اس گروپ پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جو ان "ریخ شہریوں" کا حصہ ہے جو جرمنی ریاست یا جمہوریت پر یقین نہیں رکھتے ہیں اور قوانین کی پاسداری اور ٹیکس ادا کرنے اور جرمنی کا پاسپورٹ لینے سے انکار کرتے ہیں اور وہ اپنی شناخت جاری کرتے ہیں۔
سیہوفر نے کہا ہے کہ جرمنی بحران کے وقت بھی دائیں بازو اور نسل پرستی کا مقابلہ کرتا رہے گا اور اسی طرح پولیس نے جرمنی کی 10 ریاستوں میں اپنے افراد کے 21 گھروں پر بھی چھاپے مارے ہیں اور ان چھاپوں کے دوران 18 افراد کو نشانہ بنایا گیا ہے جن کے پاس سے پولیس کو دائیں بازو سے متعلق پستول اور پروپیگنڈا کے اوزار ملے ہیں۔
اندرونی انٹیلیجنس کا اندازہ ہے کہ "ریخ شہریوں" کے تقریبا 19 ہزار ارکان ہیں اور ممنوعہ گروپ کے ایجنٹوں کی تعداد 120 ہے۔(۔۔۔)
جمعہ 25 رجب المرجب 1441 ہجرى - 20 مارچ 2020ء شماره نمبر [15088]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]