فاخوری کیس کی وجہ سے لبنانی فوجی عدالت کے صدر کا تختہ پلٹاhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2195466/%D9%81%D8%A7%D8%AE%D9%88%D8%B1%DB%8C-%DA%A9%DB%8C%D8%B3-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%81%D9%88%D8%AC%DB%8C-%D8%B9%D8%AF%D8%A7%D9%84%D8%AA-%DA%A9%DB%92-%D8%B5%D8%AF%D8%B1-%DA%A9%D8%A7-%D8%AA%D8%AE%D8%AA%DB%81-%D9%BE%D9%84%D9%B9%D8%A7
فاخوری کیس کی وجہ سے لبنانی فوجی عدالت کے صدر کا تختہ پلٹا
استعفی دینے والے لبنانی فوجی عدالت کے سربراہ بریگیڈیئر حسین العبد اللہ کو فوجی وردی میں دیکھا جا سکتا ہے
بیروت: خليل فليحان
TT
TT
فاخوری کیس کی وجہ سے لبنانی فوجی عدالت کے صدر کا تختہ پلٹا
استعفی دینے والے لبنانی فوجی عدالت کے سربراہ بریگیڈیئر حسین العبد اللہ کو فوجی وردی میں دیکھا جا سکتا ہے
اسرائیل کے ساتھ معاملہ کرنے والے سابق تاجر عامر الفاخوری کی رہائی کے معاملہ کی وجہ سے لبنان کی فوجی عدالت کے سربراہ بریگیڈیئر حسین العبد اللہ کا تختہ پلٹ گیا ہے جبکہ لبنان نے پہلی بار باضابطہ طور پر پیش قدمی کی ہے لیکن شرمندہ بھی ہوا ہے اور ان سب کے باوجود بیروت میں امریکی سفیر کو بلایا اور عدالتی پابندی کے باوجود لبنان سے ان کی روانگی کی وجوہات کے بارے میں سوال وجواب کیا۔ وقت گزرنے کی وجہ سے اسرائیل کے ساتھ معاملات کرنے اور لبنانی قیدیوں کو سزا دینے کے الزامات کو الفاخوری سے ختم کرنے کا فیصلہ کرنے والے بریگیڈیئر العبد اللہ نے اپنے اس عہدہ سے دستبردار ہونے کا اقدام کیا ہے جس سے وہ اگلے موسم گرما میں برلن میں لبنانی سفارتخانے میں فوجی اتاشی کے طور پر کام کرنے کے لئے چھوڑنے والے تھے اور انہوں نے یہ اقدام الفاخوری کے سلسلہ میں اپنی طرف سے ہونے والے فیصلہ پر شدید تنقید کئے جانے کی وجہ سے ہوا ہے اور ان کے اس فیصلہ ہی کی وجہ سے انہیں گزشتہ ستمبر کو امریکہ سے لبنان میں داخل ہونے پر گرفتار کر لیا گیا تھا پھر اس کے دوسرے ہی دن انہیں ایک فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعہ لبنان سے لے جایا گیا تھا۔(۔۔۔) ہفتہ 26رجب المرجب 1441 ہجرى - 21 مارچ 2020ء شماره نمبر [15089]
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔