عراق میں امریکی افواج دوبارہ متعین

گزشتہ روز قیارہ ایئر فورس بیس پر حوالہ اور ترسیل کے عمل کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز قیارہ ایئر فورس بیس پر حوالہ اور ترسیل کے عمل کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

عراق میں امریکی افواج دوبارہ متعین

گزشتہ روز قیارہ ایئر فورس بیس پر حوالہ اور ترسیل کے عمل کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز قیارہ ایئر فورس بیس پر حوالہ اور ترسیل کے عمل کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
عراق میں دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی اتحاد میں شامل امریکی افواج نے دوبارہ تعیین کی کاروائی کا آغاز اس وقت کیا جب انہوں نے موصل کے جنوب میں "قیارہ ایئر فورس بیس" سے دستبردار ہوکر عراقی سرزمین کے ایک اور بڑے اڈہ میں منتقل ہونے کی تیاری میں "نینوی آپریشن کمان" کو سنبھالا ہے۔
"کولیشن جوائنٹ ٹاسک فورس ۔آپریشن سولیڈ ریزولوو" میں "استحکام امور" کے ڈائریکٹر جنرل ونسنٹ پارکر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کل جو ہوا وہ داعش کے خلاف بین الاقوامی فوجی اتحاد اور ہمارے عراقی سیکیورٹی فورسز کے شراکت داروں کے لئے ایک اور سنگ میل تھا اور انہوں نے مزید کہا کہ قیصر ایئر فورس بیس موصل کی جنگ کے دوران عراقی سیکیورٹی فورسز اور اتحادی افواج کے لئے ایک اسٹریٹجک لانچنگ پوائنٹ تھا۔(۔۔۔)
جمعہ 02 شعبان المعظم 1441 ہجرى - 27 مارچ 2020ء شماره نمبر [15095]


آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]