لبنانی حکومت بری کی دھمکیوں کے بعد لبنان کے تارکین وطن کو ملک واپس لانے کے لئے تیارhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2206006/%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%D8%A8%D8%B1%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D8%AF%DA%BE%D9%85%DA%A9%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%B9%D8%AF-%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%AA%D8%A7%D8%B1%DA%A9%DB%8C%D9%86-%D9%88%D8%B7%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%85%D9%84%DA%A9-%D9%88%D8%A7%D9%BE%D8%B3-%D9%84%D8%A7%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92
لبنانی حکومت بری کی دھمکیوں کے بعد لبنان کے تارکین وطن کو ملک واپس لانے کے لئے تیار
وزیر خارجہ ناصيف حتی کو دیکھا جا سکتا ہے
بیروت: «الشرق الاوسط»
TT
TT
لبنانی حکومت بری کی دھمکیوں کے بعد لبنان کے تارکین وطن کو ملک واپس لانے کے لئے تیار
وزیر خارجہ ناصيف حتی کو دیکھا جا سکتا ہے
لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری کے دباؤ کے نتیجے میں لبنان کے تارکین وطن کو لبنان واپس لانے کی فائل کا حل نکلا آیا ہے کیونکہ انخلا کے طریقۂ کار کو آخری شکل دینے کے لئے وزیر اعظم حسن دیاب کی سربراہی میں ہنگامی وزارتی اجلاس منعقد ہو چکا ہے اور سیاسی ذرائع نے الشرق الاوسط کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کل واپسی کو منظم کرنے کا فیصلہ اس طور پر کیا گیا ہے کہ لبنانی ایئر ویز کی پروازوں کے ذریعہ انہیں ملک لایا جائے گا اور مذکورہ ذرائع نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ کورونا فائل کے سلسلہ میں متعین کردہ کابینہ کے اجلاس کے بعد آئندہ منگل کے دن سرکاری طور پر اعلان کئے جانے والے تنفیذي اقدامات کی ترتیب شروع ہو چکی ہے۔ بری نے دھمکی دی تھی کہ اگر حکومت اگلے منگل تک تارکین وطن کے معاملہ میں اپنا موقف برقرار رکھے گی تو ہم حکومت میں اپنی نمائندگی معطل کردیں گے۔(۔۔۔) اتوار04شعبان المعظم 1441 ہجرى - 29 مارچ 2020ء شماره نمبر [15097]
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]