صرف کل ہی جدہ شہر نے اپنی پوری دکانیں بند کر دی ہے اور رات کو کالے رنگ کی چادر اپنے اوپر ڈھانپ لیا، وہاں موجود لوگوں سے ہی خود کو مطمئن کیا اور یادوں کو دلوں کی دھڑکن سے اٹھنے والی خوفناک گھبراہٹ کو روکنے کے لئے استعمال کیا۔۔۔ کل اور پہلی بار تاریخ میں اس جوانی اپنے جلوے نہیں دکھائے اور اس کے بستر بھی بعیر پردے کے تھے اور اس نے خود کو کھینچنے کی خواہش کرتے ہوئے دنیا بھر میں بخار کو گردش کرتے ہوئے دیکھا۔
کیا یہ بخار ماضی کے اندھیروں سے میری والدہ سے اپنے وعدے کو پورا کرنے کے لئے آیا!
سفر کے دوران ہمارے گاؤں چھوڑنے سے پہلے ہی ہمیں ہمارے پیچھے ہونے والی گونج سنائی دی: اے عائشہ تم اسے لےکر مجھ سے نہیں بچ پاؤگی۔(۔۔۔)
سعودی ناول نگار
بدھ 08 شعبان المعظم 1441 ہجرى - 01 اپریل 2020ء شماره نمبر [15100]