ایران کی طرف سے عراق میں اپنے ہم نواؤں کے حملوں کا دفاع

امریکی فورسز کو ہلاکتوں سے نمٹنے کے لئے شمالی عراق میں تربیت حاصل کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (سنٹرل کمانڈ)
امریکی فورسز کو ہلاکتوں سے نمٹنے کے لئے شمالی عراق میں تربیت حاصل کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (سنٹرل کمانڈ)
TT

ایران کی طرف سے عراق میں اپنے ہم نواؤں کے حملوں کا دفاع

امریکی فورسز کو ہلاکتوں سے نمٹنے کے لئے شمالی عراق میں تربیت حاصل کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (سنٹرل کمانڈ)
امریکی فورسز کو ہلاکتوں سے نمٹنے کے لئے شمالی عراق میں تربیت حاصل کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (سنٹرل کمانڈ)
ایران نے گزشتہ روز عراق میں امریکی افواج کے خلاف ہونے والے حملوں میں اپنے ہم نواؤں کا دفاع کیا ہے اور ایرانی مسلح عملے کے سربراہ محمد باقری نے کہا ہے کہ یہ حملے "قدس فورس" کے کمانڈر قاسم سلیمانی اور ان کے اتحادی ابو مہدی المہندس کے قتل کے سلسلہ میں عراقی عوام کی طرف سے ایک فطری رد عمل کے طور پر ہوئے ہیں اور یاد رہے کہ یہ دونوں افراد جنوری کے شروع میں بغداد ایئر پورٹ پر امریکی حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔
باقری نے اس بات سے متنبہ کیا ہے کہ ان کی افواج خطے میں تعینات امریکی افواج کی نقل وحرکت پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے حالیہ دنوں میں ان کی فوجی نقل وحرکت میںہونے والے اضافہ کی طرف بھی اشارہ کیا ہے اور باقری نے ایرانی میڈیا کو بتایا ہے کہ ہم ملکی سلامتی کو بھنگ کرنے والوں کے خلاف زبردست کاروائی کریں گے، تاہم انھوں نے اپنے ملک کو ہونے والے ان حملوں سے دور کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران غیر ملکی افواج پر حملہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔(۔۔۔)
جمعہ 10 شعبان المعظم 1441 ہجرى - 03 اپریل 2020ء شماره نمبر [15102]


مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتار

ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
TT

مہسا امینی کی برسی کے موقع پر 600 سے زائد ایرانی خواتین گرفتار

ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)
ایک ایرانی خاتون تہران میں قرچک جیل کے خواتین والے حصے کے دروازے سے گزر رہی ہے (میزان)

ایرانی مظاہروں میں زیرحراست افراد کے حالات کی پیروی کرنے والی ایک کمیٹی نے بتایا ہے کہ گزشتہ ہفتے مہسا امینی کی ہلاکت کی پہلی برسی کے موقع پر تہران اور دیگر شہروں میں کم از کم 600 خواتین کو گرفتار کیا گیا ہے۔

کمیٹی نے بتایا کہ حکام نے زیادہ تر خواتین قیدیوں کو مالی ضمانت پر رہا کیا، دریں اثنا اس جانب بھی اشارہ کیا کہ درجنوں خواتین کو ایرانی پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کیا گیا ہے۔

ایران سے باہر فارسی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ حکام نے 130 خواتین قیدیوں کو تفتیشی عمل کے مکمل ہونے اور ان کی مستقبل کا فیصلہ ہونے تک انہیں قرچک جیل کے عارضی سیلوں میں منتقل کر دیا ہے۔

کمیٹی نے نشاندہی کی کہ ایرانی شہروں میں سیکورٹی سروسز کی جانب سے مظاہرین کو سڑکوں پر آنے سے روکنے کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کے دوران 118 خواتین قیدیوں کی شناخت کی گئی۔

یاد رہے کہ 16 ستمبر 2022 کو ایرانی اخلاقی پولیس نے ناقص حجاب پہننے کے الزام میں 22 سالہ نوجوان ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کو گرفتار کیا تھا جو دوران حراست کوما میں جانے کے 3 دن بعد انتقال کر گئی تھی۔(...)

جمعہ-07 ربیع الاول 1445ہجری، 22 ستمبر 2023، شمارہ نمبر[16369]