یمنی حل کو تیز کرنے کے لئے 4 بین الاقوامی طریقےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2215686/%DB%8C%D9%85%D9%86%DB%8C-%D8%AD%D9%84-%DA%A9%D9%88-%D8%AA%DB%8C%D8%B2-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-4-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%DB%8C%D9%82%DB%92
گزشتہ ہفتہ حوثیوں کے ذریعہ داغے گئے اور سعودی دفاع کے ذریعہ تباہ کئے گئے بیلسٹک میزائل کی باقیات کے سامنے کرنل ترکی المالکی کو صحافیوں کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
لندن: بدر القحطانی
TT
TT
یمنی حل کو تیز کرنے کے لئے 4 بین الاقوامی طریقے
گزشتہ ہفتہ حوثیوں کے ذریعہ داغے گئے اور سعودی دفاع کے ذریعہ تباہ کئے گئے بیلسٹک میزائل کی باقیات کے سامنے کرنل ترکی المالکی کو صحافیوں کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
یمن میں اقوام متحدہ کے ایلچی مارٹن گریفتھس کے دفتر نے کل اعلان کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ایلچی ان دنوں دو طرفہ بات چیت اور رابطے کررہے ہیں جس کا مقصد بحران کے حل کے لئے چار راستوں تک پہنچنا ہے اور ان میں سے ایک ملک میں جنگ بندی کا معاہدہ ہے، یمنی عوام کے دکھوں کو دور کرنے کے لئے انسانی اور معاشی اقدامات ہے، جنگ کے خاتمے کے لئے سیاسی عمل کو فوری طور پر دوبارہ شروع کرنا ہے اور "کووڈ 19" وائرس کے خطرہ کا مقابلہ کرنے کے لئے فریقین کے مابین مشترکہ کوششوں کو تقویت دینی ہے۔ اقوام متحدہ کے مندوب کے دفتر نے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ گریفتھس کا مقصد جتنی جلدی ہو سکے ٹیلی ویژن میٹنگ میں فریقین کو اکٹھا کرنا ہے اور وہ مخصوص اقدامات پر تبادلۂ خیال کرنے کے لئے فریقین کے ساتھ باقاعدہ رابطے میں ہیں اور جاری بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اقوام متحدہ کے مندوب روزانہ کی بنیاد پر یہ دو طرفہ گفتگو کر رہے ہیں۔(۔۔۔) جمعہ 10شعبان المعظم 1441 ہجرى - 03 اپریل 2020ء شماره نمبر [15102]
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]