فلسطین میں ہلاکتوں کے واقعات میں اضافہ اور بیت لحم کی نگرانی میں کمیhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2237711/%D9%81%D9%84%D8%B3%D8%B7%DB%8C%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DB%81%D9%84%D8%A7%DA%A9%D8%AA%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%82%D8%B9%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B6%D8%A7%D9%81%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A8%DB%8C%D8%AA-%D9%84%D8%AD%D9%85-%DA%A9%DB%8C-%D9%86%DA%AF%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DA%A9%D9%85%DB%8C
فلسطین میں ہلاکتوں کے واقعات میں اضافہ اور بیت لحم کی نگرانی میں کمی
فلسطینی اتھارٹی کو بیت المقدس میں عائد پابندیوں کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (آئی بی اے)
رام اللہ:«الشرق الأوسط»
TT
رام اللہ:«الشرق الأوسط»
TT
فلسطین میں ہلاکتوں کے واقعات میں اضافہ اور بیت لحم کی نگرانی میں کمی
فلسطینی اتھارٹی کو بیت المقدس میں عائد پابندیوں کا جائزہ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (آئی بی اے)
فلسطین میں متاثرین کی تعداد میں ایک بار پھر اس وقت اضافہ ہوا ہے جب صبح میں ایک بار 10 افراد کے متاثر ہونے کی اطلاع ملی ہے جبکہ حکومت نے نئے کورونا وائرس سے نمٹنے کے طریقۂ کار میں ترمیمات کی ہے۔ فلسطینی حکومت کے ترجمان ابراہیم ملحم نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے 10 نئے کیس ریکارڈ کیے گئے ہیں جس کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد 284 ہوگئی ہے اور اس کے علاوہ مقبوضہ بیت المقدس میں بھی 36 کیس سامنے آئے ہیں۔ ملحم نے فلسطین میں روزانہ کی صبح "کورونا" وائرس کی پیشرفتوں کے بارے میں بریفنگ کے دوران مزید کہا کہ یہ موجودہ نئے انفیکشن کی اکثریت 48 کے علاقوں سے واپس آنے والے کارکنوں میں ریکارڈ کی گئی ہے اور وہ ان کے اہل خانہ اور دوستوں میں سے جو ان کے رابطے میں رہے ہیں ان میں بھی پائی گئی ہے۔(۔۔۔) بدھ 22شعبان المعظم 1441 ہجرى - 15 اپریل 2020ء شماره نمبر [15114]
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]