لبنان میں سنی رہنماؤں کا دیاب پر حملہ https://urdu.aawsat.com/home/article/2253971/%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B3%D9%86%DB%8C-%D8%B1%DB%81%D9%86%D9%85%D8%A7%D8%A4%DA%BA-%DA%A9%D8%A7-%D8%AF%DB%8C%D8%A7%D8%A8-%D9%BE%D8%B1-%D8%AD%D9%85%D9%84%DB%81
مفتی عبد اللطیف دريان کو کل صدر فؤاد سنیورا اور بائیں طرف وزیر داخلہ بریگیڈیئر جنرل محمد فہمی کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
بیروت: كارولين عاكوم
TT
TT
لبنان میں سنی رہنماؤں کا دیاب پر حملہ
مفتی عبد اللطیف دريان کو کل صدر فؤاد سنیورا اور بائیں طرف وزیر داخلہ بریگیڈیئر جنرل محمد فہمی کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے
سنی رہنماؤں نے لبنان کے وزیر اعظم حسان دیاب پر ان کی ان باتوں کے پس منظر میں حملہ کیا ہے جو انہوں نے بینک آف لبنان کے گورنر ریاض سلامہ کے خلاف کہی تھی اور ان باتوں میں گزشتہ سالوں میں ہونے والی مالی اور معاشی پالیسیوں کے سلسلہ میں بھی اشارے تھے۔ سابق وزیر اعظم سعد الحریری کی جانب سے دیاب کے ردعمل میں جاری کردہ اعلی سطحی اس بیان کے بعد جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ایک مکمل مرحلہ سے ایک انتقام کا مرحلہ ہے جسے انہوں نے وسیع پیمانے پر کھول دیا ہے اور وزیر اعظم کو اس پر حملہ کرنے کی ذمہ داری سونپ دی ہے؛ کیونکہ آزاد معاشی نظام کو ختم کرنے میں دیاب ان کے خوابوں کو پورا کرنے والے ہیں اور ان سب بیان کے بعد سابق وزرائے اعظم تمام سلام، فواد سنیورا اور سابق وزیر داخلہ ممبر پارلیمنٹ نہاد المشنوق کی زبانی دار الفتوی سے بھی نمایاں جواب سامنے آیا ہے۔(۔۔۔) اتوار 03رمضان المبارک 1441 ہجرى - 26 اپریل 2020ء شماره نمبر [15125]
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]