یمن کے ریاض معاہدہ کو سیاسی مشقوں سے خطرہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2257521/%DB%8C%D9%85%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D8%B6-%D9%85%D8%B9%D8%A7%DB%81%D8%AF%DB%81-%DA%A9%D9%88-%D8%B3%DB%8C%D8%A7%D8%B3%DB%8C-%D9%85%D8%B4%D9%82%D9%88%DA%BA-%D8%B3%DB%92-%D8%AE%D8%B7%D8%B1%DB%81
جنوبی عبوری کونسل کے مسلح افراد کو گزشتہ روز عدن میں ایک کار کی تلاشی لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
لندن: بدر القحطانی
TT
TT
یمن کے ریاض معاہدہ کو سیاسی مشقوں سے خطرہ
جنوبی عبوری کونسل کے مسلح افراد کو گزشتہ روز عدن میں ایک کار کی تلاشی لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
یمن کی "جنوبی عبوری کونسل" نے کل صبح سویرے "جنوب کے لئے سیلف ایڈمنسٹریشن" کا اعلان کیا ہے جسے یمنی حکومت نے "ریاض معاہدہ" کے خلاف ایک بغاوت قرار دیا ہے اور ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ مسلح بغاوت کا ایک تسلسل ہے اور ماہرین کے بقول یہ اقدام "ریاض معاہدہ" کے خلاف ایک سیاسی چال ہے اور اسی کے ساتھ 6 گورنریٹ اور مقامی حکومتوں نے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کے ساتھ اپنے موقف کی تصدیق کرتے ہوئے کونسل کے اعلان کو مسترد کیا ہے۔ فرانسیسی پریس ایجنسی نے عدن کے رہائشیوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس شہر میں "جنوبی عبوری کونسل" سے وابستہ سیکیورٹی اور فوجی دستوں کی غیر معمولی تعیین دیکھنے میں آئی ہے اور وہاں چوکیاں بھی قائم کی گئی ہیں اور مرکزی سڑکوں اور شہر کے داخلی راستوں پر فوجی گاڑیوں کو بھی دیکھا گیا ہے جن پر علیحدگی پسندوں کے جھنڈے لگے ہوئے تھے۔(۔۔۔) پیر 04رمضان المبارک 1441 ہجرى - 27 اپریل 2020ء شماره نمبر [15126]
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]