"دوسری لہر" دنیا کا جنون اور مزید دو سال کی علیحدگی کا خدشہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2264911/%D8%AF%D9%88%D8%B3%D8%B1%DB%8C-%D9%84%DB%81%D8%B1-%D8%AF%D9%86%DB%8C%D8%A7-%DA%A9%D8%A7-%D8%AC%D9%86%D9%88%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%85%D8%B2%DB%8C%D8%AF-%D8%AF%D9%88-%D8%B3%D8%A7%D9%84-%DA%A9%DB%8C-%D8%B9%D9%84%DB%8C%D8%AD%D8%AF%DA%AF%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%AE%D8%AF%D8%B4%DB%81
"دوسری لہر" دنیا کا جنون اور مزید دو سال کی علیحدگی کا خدشہ
گزشتہ روز مغربی کنارہ کے الخلیل علاقہ میں واقع قزازین مسجد کے باہر فلسطینیوں کو نماز جمعہ "کورونا" کے سبب الگ الگ ادا کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
عواصم: «الشرق الاوسط»
TT
TT
"دوسری لہر" دنیا کا جنون اور مزید دو سال کی علیحدگی کا خدشہ
گزشتہ روز مغربی کنارہ کے الخلیل علاقہ میں واقع قزازین مسجد کے باہر فلسطینیوں کو نماز جمعہ "کورونا" کے سبب الگ الگ ادا کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
"کورونا" وبا کی دوسری لہر کے پھیلاؤ کا جنون دنیا پر ایسے وقت میں غلبہ حاصل کرتا جا رہا ہے جب متعدد ممالک نے انسانیت کے آدھے حصے کو الگ تھلگ کرنے والے سخت کورنٹائن کے اقدامات کو کم کرنے کے لئے تدریجی منصوبے پر عمل درآمد کرنا شروع کردیا ہے اور خود عالمی رہنماؤں کو کو ایک بے مثال صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے سخت حفاظتی اقدامات نافذ کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے اور آئندہ ہفتوں کے دوران مختلف سطحوں پر معاشی شعبوں کی بحالی کے سلسلہ میں اقدامات بھی ہو سکتے ہیں۔ ایک امریکی تحقیق میں توقع کی گئی ہے کہ "کوویڈ ۔19" وبا کا پھیلاؤ 18 ماہ اور دو سال کے درمیان طویل عرصے تک جاری رہے گا اور اسی وجہ سے تنہائی کے اقدامات جاری رہیں گے اور دنیا کی دو تہائی آبادی کی ترقی کے بغیر اس پر قابو پایا جا سکے گا۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]