ٹرمپ کی طرف سے پہلے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ

اسرائیل میں امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین کو دیکھا جا سکتا ہے
اسرائیل میں امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

ٹرمپ کی طرف سے پہلے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ

اسرائیل میں امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین کو دیکھا جا سکتا ہے
اسرائیل میں امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین کو دیکھا جا سکتا ہے
تل ابیب کے سیاسی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حال ہی میں اسرائیل کو دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تاکہ وہ وادی اردن، شمالی بحیرہ مردار اور مغربی کنارے میں آباد بستیوں کی زمینوں کو شامل کرنے کے اپنے منصوبے پر روک لگائے۔ ان ذرائع نے یہ بھی کہا کہ یہ دباؤ واشنگٹن کی طرف سے ہے کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شامل کرنے کے فیصلہ سے پہلے فلسطینیوں کے لئے ایک ملک قائم کرنے کے سلسلہ میں ان کے حقوق کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ امریکی انتظامیہ نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاھو اور ان کے مشیروں سے واضح کیا ہے کہ وہائٹ ​​ہاؤس مغربی کنارے میں اسرائیل کی شمولیت کو گرین سگنل دے گا بشرطیکہ اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کو قبول کرے اور اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین امن کے لئے ٹرمپ کے تجویز کردہ "صدی کے معاہدہ" کو مکمل طور پر اپنائے۔(۔۔۔)
 
ہفتہ 09 رمضان المبارک 1441 ہجرى - 02 مئی 2020ء شماره نمبر [15131]


دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]