سعودی عرب: وبائی امراض کے مقابلہ میں کھلے اختیارات ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2267996/%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D9%88%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D8%A7%D9%85%D8%B1%D8%A7%D8%B6-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%82%D8%A7%D8%A8%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DA%A9%DA%BE%D9%84%DB%92-%D8%A7%D8%AE%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%DB%81%DB%8C%DA%BA
سعودی عرب: وبائی امراض کے مقابلہ میں کھلے اختیارات ہیں
جدہ کے شاہ عبد العزیز بین الاقوامی ہوائی اڈہ پر پہنچنے والے خرطوم اور تیونس کی پروازوں کے ایک مسافر کو دیکھا جا سکتا ہے (ایس پی اے)
سعودی عرب کرونا کی وبائی بیماری کا سامنا کھلے اختیارات کے ساتھ کرنے کی تیاری کر رہا ہے جبکہ وزارت خزانہ کی طرف سے ان بنود اور خصوصیات کی ایک فہرست شائع کرنے کا انتظار ہے جس میں پرسو رات اعلان کردہ نقطۂ نظر کے فریم ورک میں کمی کی توقع کی جارہی ہے اور کورونا وائرس کی وجہ سے ملک کی معیشت پر پائے جانے والے منفی نقصانات کی روشنی میں ملک کے مالی اخراجات کو کم کرنے کی ضرورت بھی محسوس ہو رہی ہے۔ ماہرین نے "الشرق الاوسط" کے ساتھ ہونے والی گفتگو میں اس بات کا اظہار کیا ہے کہ اس نئے سعودی نقطۂ نظر کا مقصد مستقبل کے لئے قومی بچٹ پروگرام بنانے اور عوامی سرمایہ کاری کے فنڈ کو مضبوط کرنے کی طرف ریاست کی نئی سمت میں تیزی کے ساتھ تعاون کرنے کے خیال کو بڑھاوا دینا ہے تاکہ اصل غیر ملکی کرنسی کا ایک ذخیرہ موجود ہو جائے جس کی وجہ سے تیل کی آمدنی پر انحصار کم ہوجائے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]