ویکسین کی جدوجہد جاری اور بین الاقوامی تعلقات میں کشیدگی

کل دمشق کی اموی مسجد میں داخل ہونے کے لئے قطار میں کھڑے نمازیوں میں سے بعض کو "کورونا" حفاظتی ماسک پہنے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل دمشق کی اموی مسجد میں داخل ہونے کے لئے قطار میں کھڑے نمازیوں میں سے بعض کو "کورونا" حفاظتی ماسک پہنے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

ویکسین کی جدوجہد جاری اور بین الاقوامی تعلقات میں کشیدگی

کل دمشق کی اموی مسجد میں داخل ہونے کے لئے قطار میں کھڑے نمازیوں میں سے بعض کو "کورونا" حفاظتی ماسک پہنے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
کل دمشق کی اموی مسجد میں داخل ہونے کے لئے قطار میں کھڑے نمازیوں میں سے بعض کو "کورونا" حفاظتی ماسک پہنے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
بڑے ممالک کے مابین ویکسین کے سلسلہ میں جدوجہد جاری ہے اور ان ممالک کے مابین تعلقات بھی خراب ہو رہے ہیں کیونکہ امریکی -یوروپی اور امریکی - چینی اختلافات ا کورونا کی وبا سے مقابلہ کرنے کی لڑائی میں حصہ لینے کی وجہ سے سامنے آئے ہیں جس کی وجہ سے پوری دنیا میں 300 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

جہاں تک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال کے اختتام سے قبل ایک موثر ویکسین کی توقع کی ہے تو ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹائڈروس اذانم جپسیروس نے دوائیوں اور ویکسین کی منصفانہ تقسیم کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔

گیبریوس نے کہا  ہے کہ سائنس دان ایک حیرت انگیز رفتار سے کام کر رہے ہیں لیکن روایتی مارکیٹ کے ماڈل پوری دنیا کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ادویات اتنی مہیا نہیں کر پا رہی ہیں جتنی ضرورت ہے، جبکہ جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رمفوزا اور پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سمیت 140 سے زائد افراد نے ایک کھلے خط میں اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ ویکسین یا علاج سب کو مفت فراہم کیا جانا چاہئے۔(۔۔۔)

ہفتہ 23 رمضان المبارک 1441 ہجرى - 16 مئی 2020ء شماره نمبر [15145]



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]