ٹرمپ کی طرف سے چین پر کورونا وائرس کے ذمہ دار ہونے کا دوبارہ الزام عائد

گزشتہ روز ہندوستان کے ممبئی شہر میں ہفتوں کی بندش کے بعد اپنے گھروں کو لوٹنے کے لئے ریلوے اسٹیشن کے سامنے جمع ہونے والے تارکین وطن کارکنوں کو منتشر کرتے ہوئے ایک پولیس اہلکار کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز ہندوستان کے ممبئی شہر میں ہفتوں کی بندش کے بعد اپنے گھروں کو لوٹنے کے لئے ریلوے اسٹیشن کے سامنے جمع ہونے والے تارکین وطن کارکنوں کو منتشر کرتے ہوئے ایک پولیس اہلکار کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

ٹرمپ کی طرف سے چین پر کورونا وائرس کے ذمہ دار ہونے کا دوبارہ الزام عائد

گزشتہ روز ہندوستان کے ممبئی شہر میں ہفتوں کی بندش کے بعد اپنے گھروں کو لوٹنے کے لئے ریلوے اسٹیشن کے سامنے جمع ہونے والے تارکین وطن کارکنوں کو منتشر کرتے ہوئے ایک پولیس اہلکار کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز ہندوستان کے ممبئی شہر میں ہفتوں کی بندش کے بعد اپنے گھروں کو لوٹنے کے لئے ریلوے اسٹیشن کے سامنے جمع ہونے والے تارکین وطن کارکنوں کو منتشر کرتے ہوئے ایک پولیس اہلکار کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے "کورونا" وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ بننے کا الزام چین پر دوبارہ لگایا ہے اور "ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن" کو اس سے دستبردار ہونے کی دھمکی بھی دی ہے اور اگر 30 دنوں میں خاطر خواہ بہتری نہیں ہوتی ہے تو اس کی فنڈز میں کمی کردی جائے گی۔

ٹرمپ نے چین پر الزام لگایا ہے کہ آج تک شفافیت کا فقدان ہے اور  ماہرین اور سائنس دانوں کو اس کی لیبارٹریوں میں داخل ہونے کی اجازت بھی نہیں ملی ہے اور چینی وزارت خارجہ نے ٹرمپ انتظامیہ پر چین کی ساکھ کو گمراہ کرنے اور داغدار بنانے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے امریکہ کا جواب دیا ہے۔

ٹرمپ حملے کے باوجود عالمی ادارۂ صحت کو کل بین الاقوامی حمایت حاصل ہوئی ہے؛ کیونکہ اس کے رکن ممالک نے اس وبا کے بارے میں اپنے رد عمل کا آزادانہ جائزہ لینے پر اتفاق کیا ہے اور متفقہ قرارداد کو اپناتے ہوئے بحران پر مشترکہ ردعمل کا مطالبہ بھی کیا ہے اور چین، روس، جاپان اور یوروپی یونین نے تنظیم کی حمایت کی تصدیق بھی کر دی ہے۔(۔۔۔)

بدھ 27 رمضان المبارک 1441 ہجرى - 20 مئی 2020ء شماره نمبر [15149]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]