لیبیا میں غیر ملکی مداخلت کی شدت کی وجہ سے ٹرمپ کو تشویشhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2301411/%D9%84%DB%8C%D8%A8%DB%8C%D8%A7-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%BA%DB%8C%D8%B1-%D9%85%D9%84%DA%A9%DB%8C-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%D8%AF%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D9%B9%D8%B1%D9%85%D9%BE-%DA%A9%D9%88-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
لیبیا میں غیر ملکی مداخلت کی شدت کی وجہ سے ٹرمپ کو تشویش
وفاقی حکومت سے وابستہ فورسز کو الوطیہ کے اڈے پر قابو پانے کے بعد بیریئر لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
واشنگٹن :«الشرق الأوسط»
TT
واشنگٹن :«الشرق الأوسط»
TT
لیبیا میں غیر ملکی مداخلت کی شدت کی وجہ سے ٹرمپ کو تشویش
وفاقی حکومت سے وابستہ فورسز کو الوطیہ کے اڈے پر قابو پانے کے بعد بیریئر لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوغان سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے لیبیا میں غیر ملکی مداخلت کے بڑھتے ہوئے خدشات کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق انہوں نے تیزی سے پرسکون ماحول بنائے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ٹرمپ اور اردوغان نے شام کی صورتحال پر بھی توجہ دی ہے اور رائٹرز نے وائٹ ہاؤس کے ترجمان جج ہیر کے حوالے سے ایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں صدر شام میں تنازعہ کا سیاسی حل تلاش کرنے کی فوری ضرورت کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی کے سلسلہ میں بھی اتفاق کیا ہے اور اسی طرح ان دونوں رہنماؤں نے "کورونا وائرس" نامی وبائی بیماری کے نتیجے میں عالمی معیشتوں کو دوبارہ کھولنے اور مضبوط بنانے کے سلسلہ میں پیشرفت کرنے کے بارے میں بھی تبادلۂ خیال کیا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]