ہانگ کانگ کی طرف سے "نئی سرد جنگ" میں تیزی

صدر چی جنپنگ کو قانون پر رائے دہی کرتے وقت دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
صدر چی جنپنگ کو قانون پر رائے دہی کرتے وقت دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

ہانگ کانگ کی طرف سے "نئی سرد جنگ" میں تیزی

صدر چی جنپنگ کو قانون پر رائے دہی کرتے وقت دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
صدر چی جنپنگ کو قانون پر رائے دہی کرتے وقت دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
مغرب کی طرف سے حمایت یافتہ ریاستہائے متحدہ امریکہ اور چین کے مابین نئی سرد جنگ کے ہونے کے امکان میں اضافہ اس وقت ہوا جب چین کے مقننہ نے ہانگ کانگ کے سلسلہ میں متنازعہ قومی سلامتی کے اس قانون کو منظور کیا جس کے تحت انتظامیہ میں شہری آزادیوں کو پامال کیا  جا سکتا ہے اور جمہوریت اور ذاتی حکومت کا مطالبہ کرنے والے مخالفین کو دبانے اور ان کو گرفتار کرنے میں بیجنگ اپنا ہاتھ استعمال کررہا ہے اور  "کوویڈ 19" وائرس کے پھیلاؤ کے پس منظر میں واشنگٹن اور بیجنگ کے مابین پہلے سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد یہ مسئلہ سامنے آیا ہے۔

مغربی ممالک چین کے اس اقدام کی مذمت کرنے کے لئے کھڑے ہیں کیونکہ ریاستہائے متحدہ امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا اور برطانیہ کی حکومتوں نے ایک مشترکہ بیان میں اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ہانگ کانگ میں قومی سلامتی کے قانون کی وجہ سے اس صوبے میں گہری تقسیم کا اضافہ ہوگا۔(۔۔۔)

جمعہ 06 شوال المکرم 1441 ہجرى - 29 مئی 2020ء شماره نمبر [15158]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]