لبنان میں اختلافات کی وجہ سے عام معافی میں ہوئی رکاوٹ https://urdu.aawsat.com/home/article/2309451/%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%AE%D8%AA%D9%84%D8%A7%D9%81%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D8%B9%D8%A7%D9%85-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%81%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%8C-%D8%B1%DA%A9%D8%A7%D9%88%D9%B9
لبنان میں اختلافات کی وجہ سے عام معافی میں ہوئی رکاوٹ
لبنانی پارلیمنٹ کی تصویر دیکھی جا سکتی ہے
بیروت: محمد شقير
TT
TT
لبنان میں اختلافات کی وجہ سے عام معافی میں ہوئی رکاوٹ
لبنانی پارلیمنٹ کی تصویر دیکھی جا سکتی ہے
گزشتہ روز لبنان کی پارلیمنٹ اس عام معافی کے قانون کو منظور کرنے میں ناکام رہی ہے جس میں اسلام پسند قیدی اور وہ افراد شامل ہیں جو جنوبی لبنان پر قبضے کے خاتمے کے بعد اسرائیل سے بے دخل ہوگئے تھے اور ناکامی کی وجہ اختلافات اور سیشن سے "مستقبل کی تحریک" کے نائبین کی دستبرداری ہے اور اس قانون کے مسودہ کی وجہ سے مختلف جماعتوں کے مابین سیاسی اور فرقہ وارانہ پس منظر میں شدید اختلافات پیدا ہوئے ہیں۔(۔۔۔)
دوسری جانب وزرا کی کونسل کا آج ایک اہم اجلاس ہورہا ہے اور لبنان کے ایک وزیر نے کہا ہے کہ صدر جمہوریہ مائکل عون نے سیشن کے دوران بجلی پیدا کرنے کے لئے (بٹورن خطے میں) سیلٹا پلانٹ کی تعمیر پر دوبارہ غور کرنے کی درخواست پر اصرار کیا ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں اکثریت وزرا کی حمایت حاصل ہوگی حالانکہ "فری پیٹریاٹک موومنٹ" ووٹنگ کرنے والے کچھ وزرا پر دباؤ ڈال رہی ہے تاکہ فیکٹری قائم نہ ہو سکے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]