ٹرمپ کی طرف سے چینیوں کے داخلہ پر پابندی اور ہانگ کانگ کے چھوٹ منسوخ https://urdu.aawsat.com/home/article/2310891/%D9%B9%D8%B1%D9%85%D9%BE-%DA%A9%DB%8C-%D8%B7%D8%B1%D9%81-%D8%B3%DB%92-%DA%86%DB%8C%D9%86%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%DB%81-%D9%BE%D8%B1-%D9%BE%D8%A7%D8%A8%D9%86%D8%AF%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%DB%81%D8%A7%D9%86%DA%AF-%DA%A9%D8%A7%D9%86%DA%AF-%DA%A9%DB%92-%DA%86%DA%BE%D9%88%D9%B9-%D9%85%D9%86%D8%B3%D9%88%D8%AE
ٹرمپ کی طرف سے چینیوں کے داخلہ پر پابندی اور ہانگ کانگ کے چھوٹ منسوخ
صدر ٹرمپ کو اپنے وزیر خارجہ پومپیو کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
واشنگٹن:«الشرق الأوسط»
بیجنگ:«الشرق الأوسط»
TT
واشنگٹن:«الشرق الأوسط»
بیجنگ:«الشرق الأوسط»
TT
ٹرمپ کی طرف سے چینیوں کے داخلہ پر پابندی اور ہانگ کانگ کے چھوٹ منسوخ
صدر ٹرمپ کو اپنے وزیر خارجہ پومپیو کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ہانگ کانگ میں قومی سلامتی قانون نافذ کرنے کے فیصلے کی وجہ سے چین کی طرف سے ہونی والی کشیدگی کے معاملہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ امریکہ نے ان چینیوں کے داخلہ کو معطل کردیا ہے جو ان کے علاقے میں امریکی سلامتی کے لئے امکانی خطرہ بن سکتے ہیں اور اسی طرح انہوں نے ہانگ کانگ کو دی جانے والی تجارتی چھوٹ کو بھی منسوخ کرنے کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری طرف امریکی صدر نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ اس ادارۂ صحت کے ساتھ اپنے ملک کے تعلقات کو ختم کررہے ہیں جس پر انہوں نے نئے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے آغاز سے ہی چین کی طرف مائل ہونے کا الزام لگایا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]