امریکی وزیر دفاع نے فوج کی تعیناتی سے انکار کردیا

واشنگٹن میں کانگریس کے صدر دفتر کے سامنے مظاہرین کو جارج فلائیڈ کے قتل کے سلسلہ میں اپنے انکار کا اظہار کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
واشنگٹن میں کانگریس کے صدر دفتر کے سامنے مظاہرین کو جارج فلائیڈ کے قتل کے سلسلہ میں اپنے انکار کا اظہار کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

امریکی وزیر دفاع نے فوج کی تعیناتی سے انکار کردیا

واشنگٹن میں کانگریس کے صدر دفتر کے سامنے مظاہرین کو جارج فلائیڈ کے قتل کے سلسلہ میں اپنے انکار کا اظہار کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
واشنگٹن میں کانگریس کے صدر دفتر کے سامنے مظاہرین کو جارج فلائیڈ کے قتل کے سلسلہ میں اپنے انکار کا اظہار کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
مظاہرین سے نمٹنے کے معاملے کے سلسلہ میں وائٹ ہاؤس کے تنازعہ پر ریاستہائے متحدہ امریکہ میں سفید فام پولیس کے ذریعہ منیاپولس میں گرفتاری کے دوران گھٹن میں مبتلا ہونے والے سیاہ فام امریکی جارج فلائیڈ کی موت کے ایک ہفتہ سے زیادہ کے بعد احتجاج کے ایک نئے دن کی تیاری ہو رہی ہے۔

گزشتہ روز وزیر دفاع مارک ایسپر نے امریکی شہروں میں فوج کی تعیناتی کی اجازت دینے والے کسی قانون کی پاسداری کرنے کی مخالفت کی ہے اور یہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کے بالکل برعکس ہے اور ایسپر نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ میں بغاوت کے اس قانون کا سہارا لینے کی حمایت نہیں کرتا ہوں جو صدر کو امریکی شہریوں کے خلاف فوج تعینات کرنے کی اجازت دیتا ہے جبکہ اس وقت کئی شہروں میں نیشنل گارڈ فورسز تعینات ہیں۔(۔۔۔)

جمعرات 12 شوال المکرم 1441 ہجرى - 04 جون 2020ء شماره نمبر [15164]
 



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]