اردوغان کی طرف سے ترکی کے نصف گورنرز کے عہدے میں تبدیلی

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

اردوغان کی طرف سے ترکی کے نصف گورنرز کے عہدے میں تبدیلی

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے
ترک صدر رجب طیب اردوغان نے ملک کی 81 ریاستوں میں سے 41 ریاستوں میں نصف گورنروں کو برخاست کرکے ان کی جگہ دوسروں کی تقرری اور تبادلے کے فیصلوں سے ملک کی نصف ریاستوں (گورنریٹس) کے ڈھانچے میں کافی تبدیلی کی ہے جبکہ فوج اور پولیس کو خاص طور پر نشانہ بنانے والی شدید گرفتاری مہم 3 دن تک جاری رہی ہے۔

"جمہوریت اور ترقی پارٹی" نامی حزب اختلاف کے سربراہ علی باباجان نے اردوغان حکومت کے ان طریق کار پر تنقید کی ہے جن سے ان کے بقول بین الاقوامی سطح پر ترکی کی ساکھ کھوئی جا رہی ہے اور اس کے رہنماء غربت کی طرف جارہے ہیں۔

کل بدھ کے روز ترکی کی سرکاری گزٹ نے اردوغان کے جاری کردہ احکامات کا ایک سلسلہ شائع کیا ہے جس میں 18 نئے گورنروں کی تقرری، ریاستوں کے مابین 23 دیگر افراد کے تبادلے اور مختلف وزارتوں 17 گورنروں کو ہٹائے جانے کے بعد ان کی جگہ دیگر گورنروں کی تقرری ہوئی ہے جبکہ ان میں موغلا ریاست (مغربی ترکی کے جنوب) کے گورنر کی تقرری بھی شامل ہے جو ترک صدر کے سینئر مشیروں کی ٹیم کا ایک حصے تھے۔(۔۔۔)

جمعرات 19 شوال المکرم 1441 ہجرى - 11 جون 2020ء شماره نمبر [15171]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]