اردوغان کی طرف سے ترکی کے نصف گورنرز کے عہدے میں تبدیلی

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

اردوغان کی طرف سے ترکی کے نصف گورنرز کے عہدے میں تبدیلی

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کو دیکھا جا سکتا ہے
ترک صدر رجب طیب اردوغان نے ملک کی 81 ریاستوں میں سے 41 ریاستوں میں نصف گورنروں کو برخاست کرکے ان کی جگہ دوسروں کی تقرری اور تبادلے کے فیصلوں سے ملک کی نصف ریاستوں (گورنریٹس) کے ڈھانچے میں کافی تبدیلی کی ہے جبکہ فوج اور پولیس کو خاص طور پر نشانہ بنانے والی شدید گرفتاری مہم 3 دن تک جاری رہی ہے۔

"جمہوریت اور ترقی پارٹی" نامی حزب اختلاف کے سربراہ علی باباجان نے اردوغان حکومت کے ان طریق کار پر تنقید کی ہے جن سے ان کے بقول بین الاقوامی سطح پر ترکی کی ساکھ کھوئی جا رہی ہے اور اس کے رہنماء غربت کی طرف جارہے ہیں۔

کل بدھ کے روز ترکی کی سرکاری گزٹ نے اردوغان کے جاری کردہ احکامات کا ایک سلسلہ شائع کیا ہے جس میں 18 نئے گورنروں کی تقرری، ریاستوں کے مابین 23 دیگر افراد کے تبادلے اور مختلف وزارتوں 17 گورنروں کو ہٹائے جانے کے بعد ان کی جگہ دیگر گورنروں کی تقرری ہوئی ہے جبکہ ان میں موغلا ریاست (مغربی ترکی کے جنوب) کے گورنر کی تقرری بھی شامل ہے جو ترک صدر کے سینئر مشیروں کی ٹیم کا ایک حصے تھے۔(۔۔۔)

جمعرات 19 شوال المکرم 1441 ہجرى - 11 جون 2020ء شماره نمبر [15171]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]