ترکی کی طرف سے لیبیا کے حل پر مصری نگرانی کو خارج کرنے کی کوشش

ترهونہ کی گلیوں میں "الوفاق" حکومت کے وفادار مسلح افراد کو جشن مناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ترهونہ کی گلیوں میں "الوفاق" حکومت کے وفادار مسلح افراد کو جشن مناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

ترکی کی طرف سے لیبیا کے حل پر مصری نگرانی کو خارج کرنے کی کوشش

ترهونہ کی گلیوں میں "الوفاق" حکومت کے وفادار مسلح افراد کو جشن مناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ترهونہ کی گلیوں میں "الوفاق" حکومت کے وفادار مسلح افراد کو جشن مناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ترکی نے کل اقوام متحدہ کے زیر اہتمام جنگ بندی کی حمایت کرتے ہوئے لیبیا کے بحران کو حل کرنے کے لئے "مصری نگرانی کو خارج کرنے کی دوبارہ کوشش کی ہے۔

ترک وزیر خارجہ مولود جاويش اوغلو نے ایک ٹیلی ویژن پر انٹرویو میں کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ مصر کی طرف سے جنگ بندی کا مطالبہ مردہ مطالبہ ہے کیونکہ یہ حقیقت پسندانہ نہیں ہے اور نہ مخلص ہے لیکن ہم اقوام متحدہ کے زیراہتمام جنگبندی کے پابند ہو سکتے ہیں اور انہوں نے اس بات کی طرف بھی نشاندہی کی ہے کہ امریکہ کو جنگ بندی اور سیاسی گفت وشنید کے سلسلہ میں لیبیا کے اندر زیادہ فعال اور زیادہ موثر کردار ادا کرنا چاہئے۔(۔۔۔)

جمعہ 20 شوال المکرم 1441 ہجرى - 12 جون 2020ء شماره نمبر [15172]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]