نسل پرستانہ گفتگو کو اجاگر کرنے میں خلیجی ناول کا کردار

فريد رمضان – ڈاکٹر فهد حسين - ڈاکٹر حسن النعمي - فهد الهندال - يوسف المحيميد کو دیکھا جا سکتا ہے
فريد رمضان – ڈاکٹر فهد حسين - ڈاکٹر حسن النعمي - فهد الهندال - يوسف المحيميد کو دیکھا جا سکتا ہے
TT

نسل پرستانہ گفتگو کو اجاگر کرنے میں خلیجی ناول کا کردار

فريد رمضان – ڈاکٹر فهد حسين - ڈاکٹر حسن النعمي - فهد الهندال - يوسف المحيميد کو دیکھا جا سکتا ہے
فريد رمضان – ڈاکٹر فهد حسين - ڈاکٹر حسن النعمي - فهد الهندال - يوسف المحيميد کو دیکھا جا سکتا ہے
عالمی سطح پر نسل پرستی کے مسئلے نے افریقی امریکی شہری جارج فلائیڈ کے قتل کے ساتھ ہونے والے مظاہروں کے بعد نسل پرستی کی مذمت کرنے اور اس کی بیان بازی کو بے نقاب کرنے کا موقع پیش کیا ہے۔

خلیج میں اور جب سے اظہار رائے کی آزادی کا دائرہ وسیع ہوا تو نسل پرستی کے افشا کو بے نقاب کرنے، انکشاف کرنے اور اسے ختم کرنے کے لئے ادب کا کردار خاص طور پر افسانہ نگاروں کا کردار سامنے آیا ہے  اور خاموش امور میں ناول نگاروں کی دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے  اور اس کی قابل مذمت شکلوں میں نسل پرستی کا مقابلہ کرنے والے جرتمندانہ اقدامات کی رفتار میں اضافہ بھی ہوا ہے۔

سعودی ناول کو نسل پرستی کے سلسلہ میں ایک پرکشش مادے کی حیثیت سے مقام ملا ہے اور یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس نے علاقوں کے مابین تفریق پر توجہ مرکوز کی ہے لیکن انفرادی رویہ یا طرز عمل کے ذریعہ اور دوچار شخصیات کے ذریعہ اسے دوری کا سامنا ہوا ہے۔(۔۔۔)

اتوار 29 شوال المکرم 1441 ہجرى - 21 جون 2020ء شماره نمبر [15181]



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]