عراق میں ترکی پر کی جانے والی امریکی تنقید کی وجہ سے انقرہ مشتعل https://urdu.aawsat.com/home/article/2348966/%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AA%D8%B1%DA%A9%DB%8C-%D9%BE%D8%B1-%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%D8%A7%D9%86%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%8C-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D9%86%D9%82%DB%8C%D8%AF-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%D9%86%D9%82%D8%B1%DB%81-%D9%85%D8%B4%D8%AA%D8%B9%D9%84
عراق میں ترکی پر کی جانے والی امریکی تنقید کی وجہ سے انقرہ مشتعل
ترکی کے وزیر دفاع خلوصي اکار کو گزشتہ جمعہ کے دن عراق کی سرحد کے قریب واقع ایک فوجی زون کا معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
انقرہ: سعید عبد الرازق
TT
TT
عراق میں ترکی پر کی جانے والی امریکی تنقید کی وجہ سے انقرہ مشتعل
ترکی کے وزیر دفاع خلوصي اکار کو گزشتہ جمعہ کے دن عراق کی سرحد کے قریب واقع ایک فوجی زون کا معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
ترکی نے شمالی عراق کے کردستان کے علاقے میں اس کی افواج کے ذریعہ کیے جانے والے "پنجے ایگل" اور " پنجے شیر" نامی آپریشن کے خلاف بین الاقوامی مذہبی آزادی کی امریکی کمیٹی کی طرف سے ہونے والی مذمت اور تنقید کو مسترد کیا ہے اور خاص طور پر یزیدیوں اور عیسائیوں پر ہونے والی خلاف ورزیوں اور حملوں کی بہت کو بھی غلط قرار دیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان حامي اكصوي نے گزشتہ روز اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ بھی "پی کے کے" کو ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر درجہ بندی کرتا ہے لیکن دنیا میں مذہب کی آزادی کے دفاع کا دعوی کرنے والی کمیٹی عراق اور شام میں تنظیم کی ان سرگرمیوں سے آنکھیں بند کرلیتی ہے جو کرد عوامی تحفظ یونٹ کردوں سمیت مقامی آبادی کے خلاف ظلم وستم کرتی ہے اور دھمکی دینے کے طریقوں کا استعمال کرتی ہے اور علیحدگی کی پالیسی کو اختیار کرتی ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]