سعودی عرب میں زندگی کی واپسی کے پہلے دنوں میں حفاظت پر زورhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2348986/%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B2%D9%86%D8%AF%DA%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%A7%D9%BE%D8%B3%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%BE%DB%81%D9%84%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AD%D9%81%D8%A7%D8%B8%D8%AA-%D9%BE%D8%B1-%D8%B2%D9%88%D8%B1
سعودی عرب میں زندگی کی واپسی کے پہلے دنوں میں حفاظت پر زور
معاشرتی رواداری کے قوانین کا لحاظ کرتے ہوئے پرسو روز مقدس شہر مکہ مکرمہ کی ایک مسجد میں فجر کی نماز ادا کرتے ہوئے لوگوں کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف بی)
سعودی عرب میں زندگی کی واپسی کے پہلے دنوں میں حفاظت پر زور
معاشرتی رواداری کے قوانین کا لحاظ کرتے ہوئے پرسو روز مقدس شہر مکہ مکرمہ کی ایک مسجد میں فجر کی نماز ادا کرتے ہوئے لوگوں کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف بی)
سعودی عرب نے معمول کے مطابق زندگی میں واپسی کے پہلے دنوں میں "کوویڈ 19" وائرس سے حفاظتی اقدامات پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور گزشتہ روز سعودی وزارت صحت کے ترجمان محمد العبد العالی نے کہا ہے کہ وبائی بیماری کا سامنا کرنے میں محتاط واپسی بہت ضروری ہے اور انہوں نے اس وباء کا سامنا کرتے ہوئے معاشرتی دوری کے قواعد پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مزید کہا ہے کہ یہ بہت اہم ہے کہ ہم ایک دم آگے نہ بڑھیں اور کامیابیوں کے مرحلے کو جاری رکھیں جو ہم نے آخری مرحلہ کے دوران حاصل کیا ہے۔
اسی سلسلہ میں وزارت داخلہ کے سیکیورٹی ترجمان لیفٹیننٹ کرنل طلال الشلہوب نے کہا ہے کہ عام حالات میں واپسی کا مطلب خطرات سے غائب ہونا نہیں ہے بلکہ یہ ہر ایک کی ذمہ داری ہے کہ وہ خود کو اس وائرس سے ہونے والے انفیکشن سے بچائے اور اس کے پھیلاؤ کو روک سکے جیسا کہ سعودی پریس ایجنسی نے اطلاع دی ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]