"کورونا" میں تیزی اور دہائیوں تک اس کے اثرات باقی رہنے کے سلسلہ میں بین الاقوامی انتباہ https://urdu.aawsat.com/home/article/2350986/%DA%A9%D9%88%D8%B1%D9%88%D9%86%D8%A7-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AA%DB%8C%D8%B2%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AF%DB%81%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%88%DA%BA-%D8%AA%DA%A9-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D8%AB%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%D8%A8%D8%A7%D9%82%DB%8C-%D8%B1%DB%81%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85%DB%8C
"کورونا" میں تیزی اور دہائیوں تک اس کے اثرات باقی رہنے کے سلسلہ میں بین الاقوامی انتباہ
گزشتہ روز 15 سال تک قید کی سزا کاٹنے والے جزائر کے سابق وزیر اعظم احمد اویحی کو اپنے بھائی کی آخری رسومات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانم گبریوس نے کورونا وائرس میں ہونے والی تیزی سے آگاہ کیا ہے اور اشارہ کیا ہے کہ دنیا کو 3 مہینوں سے زیادہ عرصے تک پہلے ملین متاثرین تک پہنچنے کی ضرورت ہے لیکن آخری آٹھ دنوں میں ملین کیس کے رپورٹ ہونے کی خبر ملی ہے۔
گیبریوس نے توقع کی ہے کہ وبا کے معاشی اور معاشرتی اثرات کئی دہائیوں تک جاری رہیں گے اور اس طرف بھی اشارہ کیا کہ وبائی امراض سے نمٹنے میں دنیا کو سب سے زیادہ خطرہ عالمی یکجہتی کی کمزوری ہے اور انہوں نے گزشتہ روز دبئی میں ریموٹ گورنمنٹس کے عالمی سربراہی اجلاس کے زیر اہتمام ڈیجیٹل ہیلتھ فورم کے کام کے دوران کہا کہ کوئی بھی ملک تنہا اس وبا کا مقابلہ نہیں کر سکتا ہے اور ہم اس وبا کو منقسم دنیا کے ساتھ شکست نہیں دے سکتے ہیں اور ہمیں اس وبا کو سمجھ کر ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ دنیا اپنے آپ کو دوبارہ تیار نہ ہونے کی صورت میں نا پا سکے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]