کرونا کے کیس میں اضافہ اور 4 جولائی کو برطانیہ نے سانس لیاhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2352896/%DA%A9%D8%B1%D9%88%D9%86%D8%A7-%DA%A9%DB%92-%DA%A9%DB%8C%D8%B3-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B6%D8%A7%D9%81%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-4-%D8%AC%D9%88%D9%84%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%DA%A9%D9%88-%D8%A8%D8%B1%D8%B7%D8%A7%D9%86%DB%8C%DB%81-%D9%86%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D9%86%D8%B3-%D9%84%DB%8C%D8%A7
کرونا کے کیس میں اضافہ اور 4 جولائی کو برطانیہ نے سانس لیا
یونین کے انتخابات کے نظام میں ترمیم کرنے کے حکومتی منصوبے کے خلاف کل ترک بار ایسوسی ایشن کے ممبران کو ماسک پہن کر مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (آئی بی اے)
عواصم: «الشرق الاوسط»
TT
TT
کرونا کے کیس میں اضافہ اور 4 جولائی کو برطانیہ نے سانس لیا
یونین کے انتخابات کے نظام میں ترمیم کرنے کے حکومتی منصوبے کے خلاف کل ترک بار ایسوسی ایشن کے ممبران کو ماسک پہن کر مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (آئی بی اے)
کل منگل کے دن دنیا میں کورونا وائرس سے 183 ہزار نئے کیس ریکارڈ کیے گئے ہیں اور اب کل تعداد 9.1 ملین سے تجاوز کرگئ ہے اور اموات کی تعداد 472 ہزار ہے جبکہ عالمی ادارۂ صحت نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایک ہی وقت میں کئی بڑے ممالک میں کورونا وائرس کے کیس میں اضافہ ہورہا ہے اور لاتینی امریکہ کی حالت تو پریشان کن ہے اور خاص طور پر برازیل کی بالت بہت زیادہ تشویشناک ہے۔
لیکن اموات اور متاثرین کی تعداد کے لحاظ سے امریکہ سب سے زیادہ متاثرہ ملک بن گیا ہے کیونکہ وہاں اموات کی تعداد 120 ہزار ہے اور 310 ہزار متاثرین کی تعداد ہے۔
ایک طرف وائٹ ہاؤس کے معاشی مشیر لیری کیڈلو نے کہا ہے کہ ریاستہائے متحدہ میں وبائی بیماری کی کوئی دوسری لہر نہیں ہے تو دوسری طرف جنوبی کوریا نے روزانہ کے اعتبار سے 35 سے 50 نئے کیس رونما ہونے کی صورت میں وائرس کی دوسری لہر کو تسلیم کیا ہے خاص طور پر سیول اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں یہ صورتحال ہے۔(۔۔۔)
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4845071-%D9%86%DB%8C%D8%AA%D9%86-%DB%8C%D8%A7%DB%81%D9%88-%D9%86%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B8%D8%B1-%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B2-%DA%A9%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AE%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%D9%88%D9%84%DB%8C-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%86%D8%AF%DB%8C%D8%B4%DB%81
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)