امریکی سیزر لا سے 100 شامی شخصیات متاثر ہوئے ہیں

دمشق میں گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
دمشق میں گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

امریکی سیزر لا سے 100 شامی شخصیات متاثر ہوئے ہیں

دمشق میں گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
دمشق میں گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
مغربی سفارتی ذرائع نے توقع کی ہے کہ امریکی "سیزر لا" کی پابندیوں میں شام کے 100 شخصیات شامل ہوں گے اور ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ موسم گرما "قیصر کا موسم گرما" ہوگا۔

امریکی عہدے داروں نے اعلان کیا ہے کہ اس ماہ کے سترہ تاریخ کو جو قانون نافذ کیا گیا ہے اس کا مقصد شامی حکومت کو تبدیل کرنا نہیں ہے بلکہ داخلی اور جغرافیائی سیاسی معاملات میں حکومت کے طرز عمل کو تبدیل کرنا ہے اور اس کے لئے ماسکو کو واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات میں داخل ہونے پر زور دیا جائے گا تاکہ امریکی شرطوں کو قبول کرنے والی نئی حکومت کی تشکیل دی جا سکے اور ان شرطوں میں واشنگٹن کے شام میں روسی موجودگی کے جواز کو قبول کرنے کے بدلے ایران کو ہٹانے کی شرط ہے۔(۔۔۔)

بدھ 03 ذی القعدہ 1441 ہجرى - 24 جون 2020ء شماره نمبر [15184]



نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
TT

نیتن یاہو نے بائیڈن کو نظر انداز کر دیا... اور "خون کی ہولی" کھیلنے کا اندیشہ

فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)
فلسطینی جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں دیر البلح پر اسرائیلی حملے کے مقام پر زندہ بچ جانے والوں اور متاثرین کی تلاش کر رہے ہیں (اے پی)

غزہ کی پٹی پر جنگ کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کے اشاروں کی روشنی میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل (بروز جمعہ) اعلان کیا کہ انہوں نے مصر کی سرحد کے ساتھ پٹی کے انتہائی جنوب میں اسرائیلی حملے کو وسعت دینے کی کوشش میں اپنی فوج سے کہا ہے کہ وہ رفح سے شہریوں کے "انخلاء" کا منصوبہ تیار کریں۔

نیتن یاہو کا یہ اقدام صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج دکھائی دیتا ہے جسے خدشہ ہے کہ رفح میں اسرائیلی آپریشن بڑی تعداد میں ہلاکتوں کا باعث بنے گا۔ اسی طرح انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو بھی اس علاقے میں "خون کی ہولی" کھیلے جانے کا اندیشہ ہے، جہاں اس وقت تقریباً 1.4 ملین افراد رہائش پذیر ہیں، جن میں زیادہ تر وہ افراد ہیں جو غزہ کی پٹی کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ (...)

ہفتہ-29 رجب 1445ہجری، 10 فروری 2024، شمارہ نمبر[16510]