امریکی سیزر لا سے 100 شامی شخصیات متاثر ہوئے ہیں

دمشق میں گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
دمشق میں گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

امریکی سیزر لا سے 100 شامی شخصیات متاثر ہوئے ہیں

دمشق میں گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
دمشق میں گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
مغربی سفارتی ذرائع نے توقع کی ہے کہ امریکی "سیزر لا" کی پابندیوں میں شام کے 100 شخصیات شامل ہوں گے اور ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ موسم گرما "قیصر کا موسم گرما" ہوگا۔

امریکی عہدے داروں نے اعلان کیا ہے کہ اس ماہ کے سترہ تاریخ کو جو قانون نافذ کیا گیا ہے اس کا مقصد شامی حکومت کو تبدیل کرنا نہیں ہے بلکہ داخلی اور جغرافیائی سیاسی معاملات میں حکومت کے طرز عمل کو تبدیل کرنا ہے اور اس کے لئے ماسکو کو واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات میں داخل ہونے پر زور دیا جائے گا تاکہ امریکی شرطوں کو قبول کرنے والی نئی حکومت کی تشکیل دی جا سکے اور ان شرطوں میں واشنگٹن کے شام میں روسی موجودگی کے جواز کو قبول کرنے کے بدلے ایران کو ہٹانے کی شرط ہے۔(۔۔۔)

بدھ 03 ذی القعدہ 1441 ہجرى - 24 جون 2020ء شماره نمبر [15184]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]