سنہ 2018 کے آغاز میں سوچی میں منعقدہ "قومی گفت وشیند کانفرنس" کے لئے روسی فریق کی جانب سے تیار کردہ دستاویز میں یہ بھی شامل کیا گیا ہے کہ اس دعوت نامے میں نسلی، مذہبی گروہ اور روایتی ادارے بھی شامل ہوں گے۔
اس وقت دمشق روس سے آنے والی فرقہ وارانہ درجہ بندی سے راضی نہیں تھا لیکن جو نئی بات ہے وہ اس مہینے کی 15 تاریخ کو جنیوا میں روسی وفد اور ڈااسپورا میں بااثر علویت کے مابین ہونے والی میٹنگ کے منٹ کا انکشاف ہے اور ان منٹوں کے مطابق جن کا ایک نسخہ "الشرق الاوسط" نے حاصل کی ہے اس میٹنگ کا آغاز ڈاس پورہ میں علوی شخصیات کو اپنے تاثرات پیش کرنے کے ذریعہ ہوا ہے اور ان میں شام میں قانونی حیثیت کا واحد ذریعہ اس طرح کے علاقائی متناسب مینڈیٹ سے حاصل ہوگا اور کسی مرکزی ریاست کے خیال سے حاصل نہیں ہوگا۔(۔۔۔)
جمعہ 05 ذی القعدہ 1441 ہجرى - 26 جون 2020ء شماره نمبر [15186]