کل پاکستان چین اور ہندوستان کے مابین ہونے والی کشیدگی کی فرنٹ لائن میں داخل ہوا ہے اور نئی دہلی پر الزام لگایا ہے کہ وہ ہمالیہ کے علاقہ میں دونوں ممالک کی سرحدوں پر ہونے والی ایک جھڑپ میں چینی فوجیوں کے ذریعہ پیش آمدہ تنازعہ کے بعد پاکستانی سفارتکاروں کو ملک بدر کرکے اپنے لوگوں کی توجہ کسی دوسری سمت لے جانے کی کوشش کر رہا ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ان کا ملک 15 جون کو لداخ خطے میں ہونے والے تصادم کے بعد سے ہونے والی اس حالیہ کشیدگی سے پریشان ہے جس میں 20 ہندوستانی فوجی ہلاک ہوئے ہیں اور خاص طور پر اس تنازعہ میں پاکستان کو گھسیٹنے کے امکانات نظر آرہے ہیں۔
جمعرات کے روز اسلام آباد میں اپنی وزارت کے ہیڈکوارٹر میں ایک انٹرویو کے دوران قریشی نے رائٹرز کو مزيد بتایا ہے کہ حالات بگڑ چکے ہیں اور صورتحال انتہائی حساس ہیں اور چین اور پاکستان کے درمیان مضبوط سفارتی اور معاشی تعلقات ہیں۔
قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان لداخ خطے کے بارے میں اپنے اتحادی چین کے موقف کی حمایت کرتا ہے اور اس نے حال ہی میں چینی اعلی سفارتکار وانگ یی سے ملاقات کی ہے جنہوں نے اس سلسلے میں پاکستان کے موقف پر اظہار تشکر بھی کیا ہے۔(۔۔۔)
ہفتہ 06 ذی القعدہ 1441 ہجرى - 27 جون 2020ء شماره نمبر [15187]