اقوام متحدہ: بھوک کے بحران کی وجہ سے شام کی آدھی آبادی تکلیف وپریشانی سے دوچارhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2359191/%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85-%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%AF%DB%81-%D8%A8%DA%BE%D9%88%DA%A9-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%AD%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%8C-%D8%A2%D8%AF%DA%BE%DB%8C-%D8%A2%D8%A8%D8%A7%D8%AF%DB%8C-%D8%AA%DA%A9%D9%84%DB%8C%D9%81-%D9%88%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D8%B4%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%B3%DB%92-%D8%AF%D9%88%DA%86%D8%A7%D8%B1
اقوام متحدہ: بھوک کے بحران کی وجہ سے شام کی آدھی آبادی تکلیف وپریشانی سے دوچار
ترکی کی سرحد کے قریب کیمپ میں شامی پناہ گزینوں کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
نیو یارک:«الشرق الأوسط»
«الشرق الأوسط»:«الشرق الأوسط»
TT
نیو یارک:«الشرق الأوسط»
«الشرق الأوسط»:«الشرق الأوسط»
TT
اقوام متحدہ: بھوک کے بحران کی وجہ سے شام کی آدھی آبادی تکلیف وپریشانی سے دوچار
ترکی کی سرحد کے قریب کیمپ میں شامی پناہ گزینوں کو دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
ورلڈ فوڈ پروگرام نے کل اعلان کیا ہے کہ شام کی تقریبا نصف آبادی ملک کو درپیش بھوک کے بحران سے متاثر ہوئی ہے اور اس تنظیم نے صورتحال کو غیر معمولی قرار دیا ہے۔
اس پروگرام کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تقریبا 17 ملین شامی باشندوں میں سے 3.9 ملین افراد غذائی تحفظ سے دوچار ہیں اور گزشتہ چھ ماہ کے مقابلے میں 4.1 ملین کا اضافہ ہوا ہے اور اس بیان میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ شامی باشندوں کو بے مثال بھوک کے بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیوںکہ نو سالوں کے تنازعہ کے تسلسل کے ساتھ بنیادی غذائی اجناس کی قیمتیں غیر معمولی سطح پر پہنچ گئی ہیں اور اس میں اس بات کی وضاحت بھی کی گئی ہے کہ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں ایک سال سے بھی کم عرصے میں 200 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]