سلامتی کونسل میں "دین کے محافظین" کے سلسلہ میں امریکہ اور روس کے مابین اختلاف https://urdu.aawsat.com/home/article/2360436/%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%D8%AA%DB%8C-%DA%A9%D9%88%D9%86%D8%B3%D9%84-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AF%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%AD%D8%A7%D9%81%D8%B8%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B1%D9%88%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%A7%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D8%AE%D8%AA%D9%84%D8%A7%D9%81
سلامتی کونسل میں "دین کے محافظین" کے سلسلہ میں امریکہ اور روس کے مابین اختلاف
مشرقی شام کے شمال میں ترک حملوں کے خلاف کرد خواتین کو کل ہاساکا میں امریکی فوجی اڈہ کے سامنے مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
شمال مغربی شام میں "القاعدہ" سے وابستہ "دین کے محافظین" تنظیم کے ایک اردنی رہنماء ابو القاسم کی طرف ایک امریکی "ڈرون" نے رواں ماہ کے وسط میں "سمارٹ" میزائل چھوڑا ہے اور اسی کے ساتھ ساتھ اس تنظیم کو کونسل کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرستوں میں شامل اور درجہ بندی کرنے کے سلسلے میں سلامتی کونسل میں امریکہ اور روس کے درمیان تنازعہ پرپا ہو گیا ہے اور اسے واشنگٹن کی جانب سے ماسکو کے لئے پیغام سمجھا گیا ہے کہ دہشت گردوں کو کیسے قتل کیا جائے۔
ایک مغربی عہدہ دار نے«الشرق الاوسط» سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ سلامتی کونسل میں ابتدائی تبادلۂ خیال کی وجہ سے دونوں ممالک کے سفارت کاروں کے مابین اختلاف رائے ظاہر ہوا ہے کیوںکہ روسی فریق نے سلامتی کونسل کی فہرستوں میں "دین کے محافظین" کو شامل کرنے میں تیزی لانے کے بارے میں کہا ہے اور امریکی سفارت کاروں کو اس بات سے متنبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گردوں کی بجائے حزب اختلاف کے دھڑوں سے لڑنے کے لئے ادلب کے دیہی علاقوں میں روس کے تعاون سے شام کی سرکاری فوج کے ایک سپاہی کے حملہ کا ذریعہ نہ بنے ہوں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]