تہران کو روکنے اور اسلحے کی پابندی میں توسیع کے لئے سعودی عرب اور امریکہ کے مابین ایک معاہدہ

سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر اور ایران کے لئے خصوصی امریکی ایلچی برائن ہوک کو حوثیوں کے استعمال کے لئے ایرانی ہتھیار کے ساتھ ساتھ یمن میں قانون کی حمایت کرنے والے اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی کی طرف سے ریاض میں گزشتہ روز ان ہتھیاروں کو پیش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر اور ایران کے لئے خصوصی امریکی ایلچی برائن ہوک کو حوثیوں کے استعمال کے لئے ایرانی ہتھیار کے ساتھ ساتھ یمن میں قانون کی حمایت کرنے والے اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی کی طرف سے ریاض میں گزشتہ روز ان ہتھیاروں کو پیش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

تہران کو روکنے اور اسلحے کی پابندی میں توسیع کے لئے سعودی عرب اور امریکہ کے مابین ایک معاہدہ

سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر اور ایران کے لئے خصوصی امریکی ایلچی برائن ہوک کو حوثیوں کے استعمال کے لئے ایرانی ہتھیار کے ساتھ ساتھ یمن میں قانون کی حمایت کرنے والے اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی کی طرف سے ریاض میں گزشتہ روز ان ہتھیاروں کو پیش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر اور ایران کے لئے خصوصی امریکی ایلچی برائن ہوک کو حوثیوں کے استعمال کے لئے ایرانی ہتھیار کے ساتھ ساتھ یمن میں قانون کی حمایت کرنے والے اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی کی طرف سے ریاض میں گزشتہ روز ان ہتھیاروں کو پیش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
سعودی عرب اور امریکہ نے ایران کو روکنے کے لئے کوششیں جاری رکھنے اور اس پر پابندی عائد کرنے کے لئے بین الاقوامی قرارداد میں توسیع کرنے کے سلسلہ میں اتفاق کیا ہے۔

ایران کے لئے امریکی خصوصی ایلچی برائن ہوک نے گزشتہ روز پیر کے دن اور ایک روز قبل اتوار کے دن سعودی عرب میں نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان، وزیر برائے امور خارجہ شہزادہ فیصل ابن فرحان، وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر اور متعدد عہدیداروں سے ملاقات کی ہے اور دونوں فریقوں نے متعدد علاقائی ممالک میں ایران کے ذریعہ جرائم پیشہ افراد کی کارروائیوں سے نمٹنے کی اہمیت اور ان کی طرف سے دہشت گرد تنظیموں کو پیش کی جانے والی حمایت پر توجہ مرکوز کی ہے۔

الجبیر اور ہوک نے ایرانی میزائلوں کے نمونے دیکھے جانے کے بعد جو ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے ذریعہ سعودی عرب کو نشانہ بنانے کے لئے استعمال کیے گئے تھے انہوں نے ایک پریس کانفرنس کی ہے جس کے دوران ہوک نے زور دے کر کہا کہ پابندی کے فیصلے کی میعاد ختم ہونے کی صورت میں ایران کسی بھی پابندی کے بغیر اسلحہ فروخت کرے گا اور خطے میں میزائل نظام اور ان کے ہتھیاروں کو ان برآمد کی جا سکے گی۔(۔۔۔)

منگل 09 ذی القعدہ 1441 ہجرى - 30 جون 2020ء شماره نمبر [15190]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]