سہ فریقی سربراہی اجلاس، کردوں کے خلاف افہام وتفہیم اور قیصر قانون کے سلسلہ میں تبدیلیhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2369501/%D8%B3%DB%81-%D9%81%D8%B1%DB%8C%D9%82%DB%8C-%D8%B3%D8%B1%D8%A8%D8%B1%D8%A7%DB%81%DB%8C-%D8%A7%D8%AC%D9%84%D8%A7%D8%B3%D8%8C-%DA%A9%D8%B1%D8%AF%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%81-%D8%A7%D9%81%DB%81%D8%A7%D9%85-%D9%88%D8%AA%D9%81%DB%81%DB%8C%D9%85-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%82%DB%8C%D8%B5%D8%B1-%D9%82%D8%A7%D9%86%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%84%D8%B3%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA
سہ فریقی سربراہی اجلاس، کردوں کے خلاف افہام وتفہیم اور قیصر قانون کے سلسلہ میں تبدیلی
گزشتہ روز روسی صدر ولادیمیر پوتن کو اپنے ترک اور ایرانی ہم منصبوں کے ساتھ ٹی وی سمٹ کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف بی)
روسی صدر ولادیمیر پوتن اور ان کے ترکی ہم منصب رجب طیب اردوغان اور ایرانی صدر حسن روحانی کے زیر اہتمام شام کے بارے میں منعقدہ سہ فریقی سربراہی اجلاس میں تینوں ممالک کی کرد خود انتظامیہ کے خلاف افہام وتفہیم ہوا ہے جبکہ اس امریکی قیصر قانون کے سلسلہ میں مواقف مختلف ہیں جسے گزشتہ 17 جون کو نافذ کیا گیا ہے اور شامی حکومت اور ان کے ساتھ تعمیر نو میں تعاون کرنے والوں کے خلاف بھی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔
پوتن نے ایران اور ترکی کے ساتھ ہم آہنگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالات پرسکون ہو چکے ہیں اور شام میں تنازعہ سے متعلق تمام فریقین کی ملاقات اور بات چیت میں مدد کی گئی ہے اور انہوں نے ماسکو کے شام پر عائد مغربی پابندیوں کے مسترد کرنے پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ شام کے خلاف امریکہ کی نئی پابندیوں کا مقصد اس ملک کا گلا گھونٹنا ہے۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)